گھرانہ

۱: گھر کے انتظامات اور مینجمنٹ

شادی اور ازدواجی زندگی یعنی دلھن یا دولھے کے انتخاب کے سلسلے میں قران کریم اور ائمہ معصومین علیہم السلام نے کچھ معیار قرار دیئے ہیں اور اس پر تاکید کی ہے کہ ہم اس مقام پر ان میں سے اہم ترین کی جانب اشارہ کررہے ہیں:
ایک: پاکدامنی اور دینداری

ہم نے گذشتہ قسط میں سورہ روم کی ۲۱ ویں ایت شریفہ « وَمِنْ آیاتِهِ أَنْ خَلَقَ لَکمْ مِنْ أَنْفُسِکمْ أَزْوَاجًا لِتَسْکنُوا إِلَیهَا وَجَعَلَ بَینَکمْ مَوَدَّةً وَرَحْمَةً ۚ إِنَّ فِی ذَٰلِک لَآیاتٍ لِقَوْمٍ یتَفَکرُونَ ؛ اور اس کی نشانیوں میں سے یہ بھی ہے کہ اس نے تمہارا جوڑا تم ہی میں سے پیدا ک

فیملی اور گھرانے کے آرام و سکون کیلئے کام کاج اور ملازمت کرنا خداوند متعال کے نزدیک اجر عظیم کا باعث ہے ، روایات کے مطابق اس عمل کیلئے عام عبادت سے زیادہ ثواب ہے کیوں کہ سربلند ، عزتمند اور پر تلاش ملت و امت مرسل اعظم حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و الہ وسلم کی کے لئے فخر و مباھات اور دین و مذھب

گھرانہ اور کنبہ ایک سماجی یونٹ اور اکائی ہے، قران کریم کی نگاہ میں اس کا مقصد تین گروہ ، میاں بیوی ، ماں باپ اور بچوں کو روحانی و ذھنی سکون و سلامتی فراھم کرنا نیز سماجی اور معاشرتی مسائل سے روبرو ہونے اور مشکلات سے مقابلہ کیلئے خود کو امادہ کرنا ہے ۔

قران نے کریم نے گھر کو ذکر اور ایات الہی کی تلاوت کا مقام بتاتے ہوئے فرمایا کہ « وَاذْکرْنَ مَا یتْلَىٰ فِی بُیوتِکنَّ مِنْ آیاتِ اللَّهِ وَالْحِکمَةِ » (۱) ؛ اور ازواج پیغمبر تمہارے گھروں میں آیات الٰہی اور حکمت کی باتوں کی تلاوت کی جاتی ہے ۔

حضرت زہرا سلام اللہ علیہا کہ زندگی دروس کا مجموعہ ہے اس حوالے سے فاطمی خواتین کا بھی وظیفہ ہے کہ وہ معاشرہ کو مشکلات، مخمصے اور بے ضابطگیوں سے نجات دینے کیلئے اپنی تمام توانائیوں کو بروئے کار لائیں اور ان دروس سے بخوبی استفادہ کریں، ہم اس مقام پر بعض باتوں کا تذکرہ کر رہے ہیں۔

خلاصہ: عورت کو اللہ تعالیٰ نے عظیم مقام عطا فرمایا ہے جسے عورت پاکدامنی اور حیا کے ذریعے محفوظ کرسکتی ہے۔

خلاصہ: حضرت فاطمہ زہرا (سلام اللہ علیہا) ایسی نمونہ عمل خاتون ہیں کہ مسلمانوں کو چاہیے کہ آپؑ کے فرامین اور سیرت پر عمل پیرا ہوتے ہوئے گھرانے کے نظام کا تحفظ کریں۔