گھرانہ
اٹھویں امام علی ابن موسی الرضا علیہ السلام نے فرمایا: «أقْرَبُکُمْ مِنِّی مَجْلِساً یَوْمَ الْقِیَامَهِ أَحْسَنُکُمْ خُلُقاً وَ خَیْرُکُمْ لِأَهْلِهِ» ۔
قیامت کے دن تم میں سب سے زیادہ ہمارے نزدیک وہ ہوگا جس کا اپنے گھرانے اور کنبہ کے ساتھ حسن سلوک ہوگا اور ان کے ساتھ نیکیاں ہوں گی ۔
كتاب «الدر المنثور» میں حدیث منقول ہے کہ مرسل اعظم حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی خدمت میں انصار میں سے اسماء نامی خاتون انحضرت (ص) کے پاس ائیں ، اپ اصحاب کے درمیان تشریف فرما تھے ، حضرت سے عرض کیا : میرے ماں باپ اپ پر قربان میں خواتین کی نمایندہ بن کر اپ کی خدمت میں ائی ہوں ، میری جا
گھرانے کی حفاظت، خواتین کے بنیادی فرائض ہیں اور حقیقتا گھرانہ، عورت کی موجودگی کے بغیر ، عورت کی فعالیت کے بغیر، عورت کے احساس ذمہ داری کے بغیر ناممکن ہے ، کبھی گھرانے میں چھوٹی موٹی گرہیں ہیں جو عورت کی نازک انگلیوں کے سوا کسی اور سے نہیں کھل سکتیں ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
امام سجاد عليہ السلام نے فرمایا: حَقُّ رَعيَّتِكَ بِمِلْكِ النِّـكاحِ فَاَنْ تَعْلَمَ اَنَّ اللّهَ جَعَلَها سَكَنا وَ مُسْتَراحا وَ اُ نْسا وَ واقيَةً وَ كَذلِكَ كُلُّ واحِدٍ مِنْكُما يَجِبُ اَنْ يَحْمَدَ اللّهَ عَلى صاحِبِهِ وَ يَعْلَمَ اَنَّ ذلِكَ نِعْمَةٌ مِنْهُ عَلَيْهِ وَ وَجَبَ اَنْ يُحْ
۱: گھر کے انتظامات اور مینجمنٹ
شادی اور ازدواجی زندگی یعنی دلھن یا دولھے کے انتخاب کے سلسلے میں قران کریم اور ائمہ معصومین علیہم السلام نے کچھ معیار قرار دیئے ہیں اور اس پر تاکید کی ہے کہ ہم اس مقام پر ان میں سے اہم ترین کی جانب اشارہ کررہے ہیں:
ایک: پاکدامنی اور دینداری
ہم نے گذشتہ قسط میں سورہ روم کی ۲۱ ویں ایت شریفہ « وَمِنْ آیاتِهِ أَنْ خَلَقَ لَکمْ مِنْ أَنْفُسِکمْ أَزْوَاجًا لِتَسْکنُوا إِلَیهَا وَجَعَلَ بَینَکمْ مَوَدَّةً وَرَحْمَةً ۚ إِنَّ فِی ذَٰلِک لَآیاتٍ لِقَوْمٍ یتَفَکرُونَ ؛ اور اس کی نشانیوں میں سے یہ بھی ہے کہ اس نے تمہارا جوڑا تم ہی میں سے پیدا ک
فیملی اور گھرانے کے آرام و سکون کیلئے کام کاج اور ملازمت کرنا خداوند متعال کے نزدیک اجر عظیم کا باعث ہے ، روایات کے مطابق اس عمل کیلئے عام عبادت سے زیادہ ثواب ہے کیوں کہ سربلند ، عزتمند اور پر تلاش ملت و امت مرسل اعظم حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و الہ وسلم کی کے لئے فخر و مباھات اور دین و مذھب
گھرانہ اور کنبہ ایک سماجی یونٹ اور اکائی ہے، قران کریم کی نگاہ میں اس کا مقصد تین گروہ ، میاں بیوی ، ماں باپ اور بچوں کو روحانی و ذھنی سکون و سلامتی فراھم کرنا نیز سماجی اور معاشرتی مسائل سے روبرو ہونے اور مشکلات سے مقابلہ کیلئے خود کو امادہ کرنا ہے ۔