گھرانہ اور کنبہ ایک سماجی یونٹ اور اکائی ہے، قران کریم کی نگاہ میں اس کا مقصد تین گروہ ، میاں بیوی ، ماں باپ اور بچوں کو روحانی و ذھنی سکون و سلامتی فراھم کرنا نیز سماجی اور معاشرتی مسائل سے روبرو ہونے اور مشکلات سے مقابلہ کیلئے خود کو امادہ کرنا ہے ۔
قران کریم نے سوره فرقان کی ۷۴ ویں ایت شریفہ میں فرمایا کہ « وَالَّذِینَ یقُولُونَ رَبَّنَا هَبْ لَنَا مِنْ أَزْوَاجِنَا وَذُرِّیاتِنَا قُرَّةَ أَعْینٍ وَاجْعَلْنَا لِلْمُتَّقِینَ إِمَامًا » (۱) ؛ اور وہ لوگ برابر دعا کرتے رہتے ہیں کہ خدایا ہمیں ہماری ازواج اور اولاد کی طرف سےخنکی چشم عطا فرما اور ہمیں صاحبان تقویٰ کا پیشوا بنا دے ۔ یہ ایت کریمہ گھرانے اور خانوادہ کی اہمیت ، ایک ائڈیل انسانی معاشرہ کی تشکیل اور اپس میں ایک دوسرے ساتھ ھماھنگی ، یکجہتی اور اتحاد کی جانب اشارہ کرتی ہے نیز خاندانوں کے درمیان سالم ، درخشاں و شاندار تعلقات کے قیام، متقین کے اوصاف اور اسے یعنی خاندان کو آئڈیل کے طور پر متعارف کرایا ہے ۔
سماج اور اجتماعی دنیا میں ماں باپ بچوں کیلئے ایک ائڈیل کے طور پر ہوتے ہیں اور اسی وجہ سے انسانی معاشرہ کی بہتری میں گھرانے اور کنبے کا کردار اہم مانا جاتا ہے ، رہبران دین اور معصوم اماموں (ع) کی نگاہ میں بھی عقائد واعتقادات، زندگی کا طور طریقہ ، عادت و اطوار، تمایل و رجحانات اور والدین کے اھداف و مقاصد بچوں پر اثرا انداز بتائے گئے ہیں لہذا والدین کی ذمہ داری ہے کہ وہ ایک طرف بچوں سے اپنے ذاتی مطالبات اور تمایلات کی تکمیل اور دوسری جانب گھرانے ، کنبے اور سماج کے مطالبات و ترجیحات کو پورا کرنے نیز خانوادے کی ذھنی اور نفسیاتی سلامتی نیز دینی اور سماجی فرائض کی انجام دہی کے لئے انہیں امادہ کرنے میں اچھا اور بہترین رول ادا کریں ۔
خاندانی اقدار ہر چیز سے زیادہ محبت ، مودت اور دوستی پر استوار ہے ، گھرانے اور خاندان میں ایک دوسرے کے حقوق کی مراعات اور ایک دوسرے کا پاس و لحاظ جہاں اہل خداندان کو متحد و منسجم رکھنے میں کردار ادا کرتا ہے وہیں اختلاف جیسے حادثہ کے مقابل انہیں بکھرنے سے محفوظ رکھتا ہے ، جس خاندان میں بھی ان اصولوں کی مراعات کی جائے گی وہ خاندان اور گھرانہ ایک ائڈیل گھرانہ ہوگا ۔
احادیث میں خاندان اور گھرانے کو ایک محکم اور خداوند متعال کے مورد پسند و مورد عنایت بنیاد و مکان سے تعبیر کیا گیا ہے جیسا کہ رسول خدا صلى الله عليه و آله وسلم نے ایک حدیث میں فرمایا : «ما بُنِىَ بَناءٌ فِى الاسْلامِ احَبُّ الى اللَّه مِنَ التَّزْوِيِج » (۲) ؛ اسلام میں خدا کے نزدیک شادی سے زیادہ محبوب و مورد پسند کوئی بنیاد اور مکان نہیں ۔
دین اسلام اور معصومین (ع) کی نگاہ میں گھرانے اور خاندان کی کس قدر زیادہ اھمیت ہے ہم مولائے کائنات علی ابن طالب علیہ السلام کے اس کلام سے بخوبی سمجھ سکتے ہیں کہ مولا (ع) نے فرمایا « افضل الشفاعات ان تشفع بین اثنین فی نکاح یجمع الله بینهما » ؛ بہترین وساطت یہ ہے کہ لڑکے اور لڑکی کے درمیان [ یا اسکے گھرانے و خاندان] کے درمیان وساطت کی جائے تاکہ دونوں کی شادی ہوسکے ۔
قران کریم کے نگاہ سے خاندان ، گھرانہ اور کنبہ محبت و دوستی کی درسگاہ ہے جیسا کہ سورہ روم کی ۲۱ ویں ایت شریفہ میں خداوند متعال کا ارشاد ہے « وَمِنْ آیاتِهِ أَنْ خَلَقَ لَکمْ مِنْ أَنْفُسِکمْ أَزْوَاجًا لِتَسْکنُوا إِلَیهَا وَجَعَلَ بَینَکمْ مَوَدَّةً وَرَحْمَةً ۚ إِنَّ فِی ذَٰلِک لَآیاتٍ لِقَوْمٍ یتَفَکرُونَ » (۴) ؛ اور اس کی نشانیوں میں سے یہ بھی ہے کہ اس نے تمہارا جوڑا تم ہی میں سے پیدا کیا ہے تا کہ تمہیں اس سے سکون حاصل ہو اور پھر تمہارے درمیان محبت اور رحمت قرار دی ہے کہ اس میں صاحبانِ فکر کے لئے بہت سی نشانیاں پائی جاتی ہیں ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
۱: قران کریم ، سورہ فرقان ، ایت ۷۴ ۔
۲: شيخ الصدوق ، من لا يحضره الفقيه ، ج۳ ، ص۳۸۳ ۔
۳: الشيخ الصدوق شیخ طوسی ، تهذیب، ج ۷، ص ۴۰۵ ۔
۴: قران کریم ، سورہ روم ، ایت ۲۱ ۔
Add new comment