۱: گھر کے انتظامات اور مینجمنٹ
چونکہ گھر اور گھرانہ ایک سماجی اور اجتماعی یونیٹ اور اکائی ہے ، اسے کنٹرول کرنے اور ادارہ کی ضرورت ہے ، دوسری جانب دین اسلام نے گھر کی معیشت ، اقتصاد اور عورت کا نفقہ مرد کے ذمہ رکھا ہے کیونکہ مرد جسمانی اور روحانی حوالے سے گھر کو کنٹرول کرنے اور اسے ادارہ کرنے لئے مناسب ترین فرد اور آپشن ہے اسی لئے دین اسلام نے اس ذمہ داری کو مرد کے دوش پر ڈالا ہے ۔
قران کریم نے اس سلسلہ میں فرمایا : « الرِّجَالُ قَوَّامُونَ عَلَى النِّسَاء بِمَا فَضَّلَ اللّهُ بَعْضَهُمْ عَلَى بَعْضٍ وَبِمَا أَنفَقُواْ مِنْ أَمْوَالِهِمْ فَالصَّالِحَاتُ قَانِتَاتٌ حَافِظَاتٌ لِّلْغَیْبِ بِمَا حَفِظَ اللّهُ... ؛ (۱) مرد عورتوں کے حاکم اور نگراں ہیں ان فضیلتوں کی بنا پر جو خد انے بعض کو بعض پر دی ہیں اور اس بنا پر کہ انہوں نے عورتوں پر اپنا مال خرچ کیا ہے- پس نیک عورتیں وہی ہیں جو شوہروں کی اطاعت کرنے والی اور ان کی غیبت میں ان چیزوں کی حفاظت کرنے والی ہیں جن کی خدا نے حفاظت چاہی ہے ۔ »
روایت میں بھی اس سلسلہ میں ایا ہے کہ جب امیرالمومنین علی ابن ابی طالب علیہ السلام اور حضرت فاطمہ زھراء سلام اللہ علیھا نے اپنی مشترکہ ازدواجی زندگی کا اغاز کیا تو رسول خدا صلی اللہ علیہ و الہ وسلم اپ کے گھر تشریف لے گئے اور حضرت (ص) نے اپنی لاڈلی بیٹی اور داماد کے کام اور وظائف کو تقسیم کیا ، گھر کے انتظامات اور مینجمنٹ علی علیہ السلام کے سپرد کئے اور فرمایا گھر کے اندر کا کام حضرت فاطمہ زھراء سلام اللہ علیھا کے ذمہ ہے اور گھر سے باہر کا کام علی علیہ السلام کے دوش پر ہے ۔ (۲)
۲: امورخانہ داری میں تعاون
امور خانہ داری میں تعاون اور گھر کے کاموں میں ایک دوسرے کی مدد کے سلسلے میں ائمہ معصومین علیھم السلام کی سنت و سیرت میں بے حد تاکید کی گئی ہے ، اس سلسلہ میں اپ سے منقول روایتیں میاں اور بیوی کو ایک دوسرے کی مدد پر اکساتی ہیں جیسا کہ ایک روایت میں ایا ہے : « اگر کوئی خاتون اپنے شوھر کو پانی کا ایک گھوںٹ پلائے تو اس کی معنوی قیمت اور اس کا ثواب ایک سال کے روزہ اور اس کی راتوں میں عبادت سے بھی زیادہ ہے ، خداوند متعال ہر ایک گھونٹ کے بدلے اس کے لئے جنت میں شھر بنائے گا اور اس کی ساٹھ گناہیں بخش دے گا ۔
اسی طرح مرد کی امور خانہ داری میں مشارکت اور مدد کے حوالے سے رسول اسلام (ص) نے امام علی علیہ السلام کو سفارش اور نصیحت کرتے ہوئے کہا : « امور خانہ داری میں اپنی بیوی کی مدد کرنے والے مرد کو اس کے بدن کے بالوں کے برابر ایک سال کے روزے اور اس کی راتوں میں نماز کا ثواب عطا کیا جائے گا ، خداوند متعال اسے صابر پیغمبروں جیسے جناب داوود ، یعقوب اور عیسی علیہم السلام کی جزاء عطا کرے گا۔
اے علی ! خداوند متعال اپنے گھر کی خدمت سے گریز نہ کرے والے کا نام ، شھدا کی فہرست میں شامل کرے گا اور ہر شب و روز کی خدمت ، ہر قدم پر سختی ، پریشانی اور بدن کی تکلیف کے بدلے اسے جزاء دے گا ، اے علی ! گھر میں ایک گھنٹہ خدمت ھزار سال عبادت ، ھزار حج و عمرہ ، ھزار بھوکھے کا پیٹ بھرنے اور ھزار دینا خیرات کرنے سے بہتر ہے ، ایسا انسان دنیا سے نہیں اٹھے گا مگر یہ کہ جنت میں اپنا مقام دیکھ لے ۔ » (۳)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
۱: قران کریم ، سورہ نساء ، ایت 34 ۔
۲: مجلسی، محمد باقر، بحارالانوار، ج 43 ، ص 86 ۔
۳: مجلسی، محمد باقر، بحارالانوار، ج 101 ، ص 106 ۔
Add new comment