فیملی اور گھرانے کے آرام و سکون کیلئے کام کاج اور ملازمت کرنا خداوند متعال کے نزدیک اجر عظیم کا باعث ہے ، روایات کے مطابق اس عمل کیلئے عام عبادت سے زیادہ ثواب ہے کیوں کہ سربلند ، عزتمند اور پر تلاش ملت و امت مرسل اعظم حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و الہ وسلم کی کے لئے فخر و مباھات اور دین و مذھب اسلام کی عزت و عظمت کا سبب اور باعث ہے ۔ (۱)
روای نے ایک حدیث میں نقل کیا کہ إنَّ رَسولَ اللّهِ(ص) لَمّا أقبَلَ مِن غَزوَةِ تَبوک استَقبَلَهُ سَعدٌ الأَنصارِی، فَصافَحَهُ النَّبِی(ص)، ثُمَّ قالَ لَهُ: ما هذَا الَّذی أکتَبَ یدَیک؟ قالَ: یا رَسولَ اللّهِ، أضرِبُ بِالمَرِّ وَالمِسحاةِ فَاُنفِقُهُ عَلی عِیالی. فَقبَّلَ یدَهُ رَسولُ اللّهِ(ص)، وقالَ: هذِهِ یدٌ لا تَمَسُّهَا النّارُ ۔ (۲) جس وقت رسول اسلام صلی اللہ علیہ و الہ وسلم جنگ تبوک سے واپس لوٹ رہے تو سعد انصاری حضرت (ص) کے استقبال کے لئے ائے اور انہوں نے پیغبمر اسلام (ص) سے مصافحہ کے لئے ہاتھ بڑھایا ، پیغمبر اسلام (ص) نے جب ان کے ہاتھوں میں روئی کا پھاہا بندھا ہوا دیکھا تو ان سوال کیا کہ تم نے اپنی ہتھیلیوں پر کیوں پھایا باندھ رکھا ہے تو انہوں نے حضرت (ص) کو جواب دیا کہ اے رسول خدا (ص) رسی کھینچتا ہوں ، کدال اور کلاڑھی چلاتا ہوں تاکہ اپنے بیوی بچوں کا خرچ پورا کرسکوں یعنی اپنے کنبے کا خرچ اٹھانے کیلئے کام کرنے کی وجہ سے ایسا ہوا ہے تو رسول خدا صلی اللہ علیہ و الہ وسلم نے ان کے ہاتھوں کو بوسہ دیا اور فرمایا « تلك يدٌ لا تَمَسُّها النّارُ؛ یہ وہ ہاتھ جو جہنم کی اگ میں نہیں جلے گا » ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
۱: فقه مقارن انسائیکلوپیڈیا ، ج ۲ ، ص ۴۸۵
۲: قران و حدیث انسائیکلوپیڈیا ، ج ۳ ص ۵۲۶
Add new comment