حضرت امام علی رضا علیہ السلام
امامت ایک ایسا منصب اور مقام ہے جس کا ادراک بہت آسان نہیں ہے۔
خلاصہ: اہل بیت (علیہم السلام) کی احادیث میں مومن کی کچھ علامتیں بتائی گئی ہیں، مندرجہ ذیل حدیث میں حضرت امام علی رضا (علیہ السلام) کی حدیث کی روشنی میں مومن کی دو علامتوں کی مختصر وضاحت کی جارہی ہے۔
خلاصہ: اس دنیا میں انسان کو اپنے محسن اور احسان کرنے والے کا بھی شکریہ ضرور ادا کرنا چاہئے۔
خلاصہ: انسان کا حقیقی دوست اسکی عقل ہے اور جہالت اسکی دشمن ہے۔
خلاصہ: تفکر اور غور و خوض کرنے کے بارے میں قرآن اور احادیث میں بہت تاکید ہوئی ہے۔ اللہ کے امر اور خلقت کے بارے میں تفکر کرنا عبادت ہے اور اس کی اہمیت اس قدر زیادہ ہے کہ تفکر کے ساتھ نماز و روزہ کی ادائیگی اس نماز و روزہ سے زیادہ فائدہ مند ہے جو تفکر کے بغیر ہو، کیونکہ تفکر کرنے سے انسان کو معلوم ہوجاتا ہے کہ نماز و روزہ کیوں اور کس کے لئے بجالارہا ہے۔
خلاصہ: سخاوت کرنے کے کئی فائدے اور کنجوسی کے کتنے نقصانات ہیں، حضرت امام رضا (علیہ السلام) نے سخاوت کے فائدے اور کنجوسی کے نقصانات قریب اور دور ہونے کے لحاظ سے بیان فرمائے ہیں۔
خلاصہ: مومن کی پریشانی دور کرنے کی اہمیت اس قدر زیادہ ہے کہ اگر یہ آسان کام دنیا میں کوئی کرے تو قیامت کے دن اللہ اس کے بدلہ میں اس کی پریشانی کو اس کے دل سے دور کرے گا، غور طلب بات یہ ہے کہ اتنے آسان عمل کا اجر اُس دن ملے گا جب انسان امداد الہی کا انتہائی ضرورتمند ہوگا۔
خلاصہ: بعض لوگ سمجھتے ہیں کہ عبادت صرف نماز روزہ ہے اور اپنے بیوی بچوں کے لئے رزق حلال کمانا، دنیاوی کام ہے، لہذا وہ نماز روزہ کے بہانے سے محنت کرنے سے فرار کرتے ہیں، جبکہ گھرانہ کے لئے کمائی کرنا بھی عبادت ہے اور نماز روزہ وغیرہ بھی عبادت ہے، اہل بیت (علیہم السلام) کی احادیث کی روشنی میں سب عبادات کو دیکھنا چاہیے۔
خلاصہ: مومن کو خوش کرنے کی اہمیت اس قدر زیادہ ہے کہ حضرت امام علی رضا (علیہ السلام) نے اس عمل کو فرائض کے بعد اللہ کی بارگاہ میں سب سے افضل عمل بیان فرمایا ہے۔
خلاصہ: کسی مومن کو خوش کرنا، بہت اہمیت فضیلت کا حامل ہے۔