خلاصہ: مومن کی پریشانی دور کرنے کی اہمیت اس قدر زیادہ ہے کہ اگر یہ آسان کام دنیا میں کوئی کرے تو قیامت کے دن اللہ اس کے بدلہ میں اس کی پریشانی کو اس کے دل سے دور کرے گا، غور طلب بات یہ ہے کہ اتنے آسان عمل کا اجر اُس دن ملے گا جب انسان امداد الہی کا انتہائی ضرورتمند ہوگا۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم
حضرت امام علی ابن موسی الرضا (علیہ السلام) فرماتے ہیں: " مَنْ فَرَّجَ عَنْ مُؤْمِنٍ، فَرَّجَ اللَّهُ عَنْ قَلْبِهِ يَوْمَ الْقِيَامَة" (الکافی، ج۲، ص۲۰۰)، "جو شخص کسی مومن کی پریشانی کو دور کرے، اللہ اُس کے دل سے قیامت کے دن پریشانی کو دور کرے گا"۔ واضح ہے کہ دنیا میں پریشانیاں اور مشکلات آخرت کی پریشانیوں سے قابل موازنہ نہیں ہیں، اس کے باوجود پروردگار عالم نے مومن کی پریشانی کو دور کرنے کا اتنا بڑا اجر رکھا ہے۔ قیامت ایسا دن ہے جس میں کسی کا کوئی مددگار نہیں ہوگا سوائے اللہ کے۔ اس دن لوگ اپنے اعمال کی کمی اور کوتاہی کی وجہ سے حسرت میں مبتلا ہوں گے۔ ایسے افسوسناک اور بے کسی کے عالم میں معیار، انسان کا ایمان اور عمل ہوگا۔ ان اعمال میں سے ایک عمل یہ ہوگا کہ اگر انسان نے دنیا میں کسی مومن کی پریشانی دور کی ہو تو اس حسرت خیز دن میں اس کے دل سے اللہ اس کی پریشانی دور کرے گا۔ اب انسان دنیا میں چند باتوں پر غور کرے:
۱۔ دنیا میں کسی کی پریشانی کو دور کرنا بہت ہی آسان ہے اور انسان روزانہ نہ جانے کتنے لوگوں کی پریشانی کو دور کرسکتا ہے۔
۲۔ جب انسان حضرت امام علی رضا (علیہ السلام) کی اس حدیث پر عمل کرتا ہوا چند مومنین کی پریشانی کو دور کرے گا تو اس کا قیامت پر ایمان اور یقین کتنا بڑھ جائے گا، کیونکہ مومنین کی پریشانی دور کرتے ہوئے اسے قیامت کے اس عظیم اجر کی امید ہوگی۔
۳۔ اس کا یہ عمل باعث بنے گا کہ دوسرے اعمال کو بھی یقین، اخلاص اور پابندی کے ساتھ بجالائے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
(الکافی، کلینی، دار الكتب الإسلامية، تہران، ۱۴۰۸ق)
Add new comment