خلاصہ: بعض لوگ سمجھتے ہیں کہ عبادت صرف نماز روزہ ہے اور اپنے بیوی بچوں کے لئے رزق حلال کمانا، دنیاوی کام ہے، لہذا وہ نماز روزہ کے بہانے سے محنت کرنے سے فرار کرتے ہیں، جبکہ گھرانہ کے لئے کمائی کرنا بھی عبادت ہے اور نماز روزہ وغیرہ بھی عبادت ہے، اہل بیت (علیہم السلام) کی احادیث کی روشنی میں سب عبادات کو دیکھنا چاہیے۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم
اللہ تعالی کی بارگاہ میں معنوی اور روحانی اعمال خاص مقام کے حامل ہیں، لیکن اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ جس عمل میں پیسہ اور مادی چیزیں آجائیں اس عمل کا بارگاہ الہی میں کوئی مقام نہیں، بلکہ بعض ایسے اعمال ہیں جو معنوی اعمال سے افضل ہیں جیسے اپنے گھرانہ اور بیوی بچوں کے لئے محنت کرکے اور پیسہ کماکر ان کے اخراجات کو پورا کرنا۔ حضرت امام علی ابن موسی الرضا (علیہ السلام) فرماتے ہیں: "إِنَ الَّذِي يَطْلُبُ مِنْ فَضْلٍ يَكُفُّ بِهِ عِيَالَهُ أَعْظَمُ أَجْراً مِنَ الْمُجَاهِدِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ" (بحارالانوار، ج۷۵، ص۳۳۹)، "یقیناً جو شخص (کمائی کو) بڑھانے کا طلبگار ہے جس کے ذریعہ اپنے گھرانہ (کے اخراجات) کو پورا کرسکے اس کا اجر، اللہ کی راہ میں جہاد کرنے والے شخص سے زیادہ ہے"۔
بعض لوگ عبادت میں زیادہ تر وقت مصروف رہ کر رزق حلال کمانے میں سستی کرتے ہیں اور ظاہری طور پر عابد و زاہد بن کر اپنے گھرانہ کے اخراجات دوسروں کے ذمہ لگا دیتے ہیں۔ یہ لوگ درحقیقت محنت و کوشش کرنے سے فرار کررہے ہوتے ہیں اور عبادت کو بہانہ بنا لیتے ہیں، جبکہ جو شخص اللہ کی رضا کے لئے اپنے گھرانہ کے اخراجات کو پورا کرنے کے لئے محنت کرتا ہے وہ اپنی عبادات کا بھی خیال رکھتا ہے اور نماز روزہ اور دیگر احکام کو پابندی سے بجالاتا ہے، وہ دنیا و آخرت دونوں کے حصول کے لئے کوشش کرتا ہے، وہ نماز کو بھی عبادت سمجھتا ہے اور رزق حلال کے حصول کو بھی۔ لہذا اپنی بیوی بچوں کے اخراجات کے لئے زیادہ کمائی کرنے کا اجر مجاہد فی سبیل اللہ کے اجر سے زیادہ ہے۔
حوالہ
(بحارالانوار، مجلسی، دار إحياء التراث العربي، بیروت، ۱۴۰۳ق)
Add new comment