خلاصہ: اس دنیا میں انسان کو اپنے محسن اور احسان کرنے والے کا بھی شکریہ ضرور ادا کرنا چاہئے۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم
جتنی نعمتیں لوگوں کو مل رہی ہیں سب اللہ کی جانب سے ہیں، مگر اللہ تعالی اسباب کے ذریعہ اپنی نعمتیں مخلوق تک پہنچاتا ہے۔ ان اسباب میں سے خود لوگ بھی وسیلہ اور سبب ہیں جن کے ذریعہ پروردگار دوسرے لوگوں تک نعمتیں پہنچاتا ہے۔ واضح ہے کہ مُنْعِم یعنی نعمت دینے والے اللہ کا شکر کرنا ہر مخلوق پر لازم ہے اور عموماً لوگ کم از کم زبانی طور پر اللہ کا شکر کرتے بھی ہیں۔ مگر جو شخص وسیلہ بنا ہے کہ اللہ کی نعمت اس کے ذریعہ دوسرے آدمی تک پہنچے، نعمت لینے والے کی ذمہ داری اس وسیلہ کے بارے میں کیا ہے، کیا اس کا بھی شکریہ ادا کرنا چاہیے یا نہیں؟ حضرت امام علی ابن موسی الرضا (علیہ السلام) فرماتے ہیں: "مَنْ لَمْ يَشْكُرِ الْمُنْعِمَ مِنَ الْمَخْلُوقِينَ لَمْ يَشْكُرِ اللَّهَ عَزَّ وَ جَلَّ" (عیون اخبار الرضا علیہ السلام، ج۲، ص۲۴)، "جو شخص مخلوقات میں سے نعمت دینے والے کا شکریہ ادا نہ کرے اس نے اللہ عزوجل کا شکریہ ادا نہیں کیا"۔ آپؑ کی اس نورانی حدیث سے چند باتیں واضح ہوتی ہیں:
۱۔ جو مخلوق، اللہ کی نعمت کو پہنچانے میں وسیلہ بنی ہے وہ بھی مُنْعِم کہلاتی ہے۔
۲۔ جو شخص وسیلہ بنا ہے اس کا شکریہ ادا کرنا اس قدر اہمیت کا حامل ہے کہ اگر اس کا شکریہ ادا نہ کیا جائے تو اللہ کا بھی شکر ادا نہیں کیا۔
۳۔ ایسا نہیں ہے کہ اگر مخلوق کا شکریہ ادا نہ کیا اور اللہ کا شکریہ ادا کیا تو کچھ نہ کچھ شکر ہوگیا، نہیں! بلکہ اللہ کا شکر تب تک نہیں ہوگا جب تک مخلوق کا شکر ادا نہ کیا جائے۔
حوالہ
(عیون اخبار الرضا علیہ السلام، شیخ صدوق، نشر جہان، تہران، ۱۳۷۸ ش)
Add new comment