عمل
امام محمد تقی علیہ السلام نے فرمایا: «أفضَلُ العِبادَةِ الإخلاصُ ؛ اخلاص، بہترین عبادت ہے» (۱)
تشریح:
امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا: نیک اور صالح عورت، ھزار غیرصالح مرد سے بہتر ہے ، ہر عورت جو سات دن اپنے شوہر کی خدمت کرے اور اپنے شوہر کا کام انجام دے خداوند متعال اس پر دوزخ کے سات دروازے بند کردیتا ہے اور بہشت کے اٹھ دروازے اس پر کھول دیتا ہے تاکہ وہ جس دروازے سے چاہے داخل ہو» ۔ إرشاد الق
عمل کا بازار ہمیشہ کساد بازاری کا شکار رہتا ہے جس کا مفہوم یہ ہے کہ وہ افراد جن کو شریعت طاہرہ کاعلم بھی ہے تو وہ بھی اس پر پورا پورا عمل نہیں کرتے اگر کوئی عمل بھی کرتا ہے تو ناقص انداز میں کرتا ہے، یا ظاہری صورتحال پر اکتفا کر لیتا ہے۔ ہمارے تمام اعمال نامہ اعمال میں لکھے اور محفوظ کئے جارہے ہیں موت کے بعد صرف اعمال ہی انسان کے ساتھ ہوں گے۔
امیرالمومنین (علیه السلام):
«وَ اعْمَلُوا فِي غَيْرِ رِيَاءٍ وَ لَا سُمْعَةٍ، فَإِنَّهُ مَنْ يَعْمَلْ لِغَيْرِ اللَّهِ يَكِلْهُ اللَّهُ [إِلَى مَنْ] لِمَنْ عَمِلَ لَهُ...»
(نهج البلاغه، خطبه 7)
امام جعفر صادق علیه السلام:
«الْعَامِلُ عَلَی غَيْرِ بَصِيرَةٍ كَالسّائِرِعَلَی غَيْرِ الطّرِيقِ لَا يَزِيدُهُ سُرْعَةُ السّيْرِ إِلّا بُعْداً»
خلاصہ: علم حاصل کرنے کے ساتھ علم پر عمل کرنا بھی ضروری ہے، کیونکہ علم عمل کرنے کے لئے ہوتا ہے۔
خلاصہ: خداوند متعال جس سے راضی ہوتا ہے وہ جنت میں جانے کے لئے مشتاق ہوتا ہے۔
اگر ہم اہلبیت علیہم السلام کے چاہنے والے ہیں تو ہم پر لازم ہے کہ ہم انکی سیرت پر عمل کریں نہ یہ کہ اپنی من مانی کرتے ہوئے اپنی رسومات کو شامل شریعت کرنے کی کوشش کریں۔
خلاصہ: خداوند متعال نے قرآن مجدید میں علم اور عمل دونوں کی جانب رغبت کرنے کا حکم دیا۔
«اوضع العلم ما وقف علی اللسان، و ارفعه ما ظهر فی الجوارح و الارکان»
علم کا سب سے نیچے والا مقام، وہ ہے جو زبان تک محدود ہوتا ہے،
اور اس کا سب سے بلند مقام، وہ ہے جو اعضاء اور جوارح میں ظاہر ہوتا ہے۔
(نہج البلاغہ، حکیمانہ کلمات 92)