اگر ہم اہلبیت علیہم السلام کے چاہنے والے ہیں تو ہم پر لازم ہے کہ ہم انکی سیرت پر عمل کریں نہ یہ کہ اپنی من مانی کرتے ہوئے اپنی رسومات کو شامل شریعت کرنے کی کوشش کریں۔
امام زمانہ علیہ السلام نے ایک خط میں تقویٰ و پرھیزگاری کا حکم کرنے کےبعد فرمایا:”ہمارے سامنے تسلیم رہو، اور جس چیز کے بارے میں نہیں جانتے اس کو ہماری طرف پلٹا دو( یا ہم سے سوال کرو) کیونکہ ہم پر حقیقت حال بیان کرنا لازم ہے۔ ۔ ۔ دائیں بائیں گمراہ نہ ہو، ہماری نسبت محبت و دوستی اور ہمارے احکام کی اطاعت میں ثابت قدم رھو کہ یھی شریعت محمدی ہے“۔اس حدیث سے یہ بات اچھی طرح معلوم ہوجاتی ہے کہ صرف محبت کا دعویٰ کرنا کافی نہیں ہے، بلکہ حقیقی محبت کرنے والا انسان وہ ہے جو اپنے محبوب کے حکم کو عملی جامہ پہنائے۔حضرت امام محمد باقر علیہ السلام فرماتے ہیں:”مذاھب، تم کو دور نہ کردیں، خدا کی قسم! ہمارا شیعہ وہ ہے جو خداوندعالم کی اطاعت کرے“۔[وسائل الشیعة، ج15، ص233، ح20360۔]اسی طرح اس حدیث پر بھی غور و فکر کریں حضرت امام صادق علیہ السلام فرماتے ہیں:”ہمارے شیعہ، اہل تقویٰ، کوشش کرنے والے، اہل وفا اور امانت دار، زاھد، عابد اور دن رات میں 51 رکعت نماز پڑھنے والے ہیں، راتوں کو (عبادت کے لئے) بیدار رہتے ہیں اور دن میں روزہ رکھتے ہیں؛ اپنے مال کی زکوٰة دیتے ہیں، خانہ خدا کا حج کرتے ہیں، اور ہر حرام کام سے پرھیز کرتے ہیں“۔[بحار الانوار، ج65، ص167، ح23]اسی طرح حضرت امام صادق علیہ السلام نے ایک دوسری جگہ ارشاد فرمایا:”جو شخص اپنی زبان سے کہے کہ میں شیعہ ہوں، لیکن وہ میدان عمل میں ہماری مخالفت کرتا ہو، تو وہ شخص ہمارا شیعہ نہیں ہے۔ ہمارے شیعہ وہ ہیں جو دل و جان سے ہمارے موافق ہیں اور ہمارے آثار و اعمال کو اپنے لئے نمونہ قرار دیتے ہوئے ہماری پیروی کرتے ہیں“۔[وسائل الشیعة، ج15، ص247، ح20409۔]
جس سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ محبت اہلبیت علیہم السلام کے اگر ہم دعویدار ہیں تو انکی سیرت و سنت پر عمل کریں۔
ماخذ:شیخ طوسی،الغیبة،ص287، ح246،۱۳۸۵ق،نجف اشرف،مطبعة النعمان۔علامہ حر عاملی وَسائل الشیعہ إلی تَحصیلِ مسائل الشّریعہ،ج15، ص247، ح20409۔ قم، آل البیت، ۱۴۱۴ق۔محمد باقر مجلسی،،بحار الانوار، ج65، ص167، ح23، بیروت، ۱۴۰۳ق۔
Add new comment