امام حسین سے متعلق مضامین
اس میں کوئی شک و شبھہ نہیں کہ عصر حاضر میں اربعین شیعوں کی قدرت نمائی کا مظھر اور مصداق ہے اور ابتدائے خلقت یعنی عصر حضرت ادم علیہ السلام سے لیکر اج تک دنیا کے کسی بھی گوشہ میں اس طرح کا عظیم الشان اور پر امن اجتماع نہ ہوا ہے اور نہ ہوتا ہے ۔
شاید ہم سبھی کے ذھن میں یہ سوال ابھرے کہ اربعین کے موقع پر امام حسین علیہ السلام کی زیارت اخر پیدل کیوں ؟ بزرگ علمائے کرام اور مراجع عظام نے اس بات کی کیوں تاکید کی ہے وہ خود بھی اس موقع پر پیدل چلے ہیں ! اربعین کے پروگرام کو اس قدر عظیم الشان منعقد کرنے کی کیوں تاکید کی گئی ہے ؟
۱: اگر قرآن مبارک کتاب ہے”کتاب انزلناه اليک مبارک’‘ (۱) تو امام حسین کی شہادت بھی اسلام کے لئے برکت و رشد کا سبب ہے’‘اللهم فبارک لی فی قتله” ۔ (۲)
حضرت امام حسین علیہ السلام نے فرمایا:
اِنّ حُبّنَا لَتُسَقِطُ الذّنُوبَ كَمَا تُسَاقَطُ الريحُ الْوَرَقَ ۔ (۱)
اہل بیت علیھم السلام سے ہماری محبت، گناہوں کو اس طرح دھو دیتی ہے جس طرح ہوا سے درخت کے پتے جھڑ جاتے ہیں ۔
۱: قرآن سید الکلام ہے (١) تو امام حسین سید الشہداء ہیں (٢)
۲: ہم قرآن کے سلسلے میں پڑھتے ہیں ‘‘میزان القسط’‘ (٣) تو امام حسین فرماتے ہیں،”امرت بالقسط”(٤)
امام حسین علیہ السلام 3 / شعبان، 4 ھجری قمری کو مدینہ منورہ میں پیدا ہوئے۔ آپ کے والد ماجد حضرت علی ابن ابی طالب علیھما السلام اور مادر گرامی جناب فاطمہ زہرا سلام اللہ علیھا بنت رسول صلی اللہ علیہ و الہ وسلم تھیں۔
1. صلہ رحم سے موت میں تاخیراور روزی میں اضافہ
مَنْ سَرّهُ اَنْ يُنْسَاَ فِى اَجَلِهِ وَ يُزَادَ فِى رِزْقِهِ فَلْيَصِلْ رَحِمَهُ ۔ (1)
امام حسين (ع) نے فرمایا: «جوچاہتا ہے كہ کی موت کو فراموش کردیا جائے اور اس کی روزی میں اضافہ ہو اسے چاہئے کہ صلہ رحم کرے ۔
۱. خداوند عالم کی معرفت اوراسکی عبادت
اَيّهَا النّاسُ! إِنّ اللّهَ جَلّ ذِكْرُهُ مَا خَلَقَ الْعِبَادَ إِلاّ لِيَعْرِفُوهُ، فَإِذَا عَرَفُوهُ عَبَدُوهُ فَإِذَا عَبَدُوهُ اسْتَغْنَوْا بِعِبَادَتِهِ عَنْ عِبَادَةِ مَا سِوَاهُ ۔ (۱)
معاویہ کی موت کے بعد یزید ملعون نے مدینہ کے حاکم ولید کو خط لکھا کہ وہ فورا امام حسین علیہ السلام سے بیعت لے لے اور جب ولید نے شب کے سنٹاے میں حضرت (ع) کو بلا بھیجا تو حضرت (ع) اگلے دن پر فیصلہ ٹال کر دربار سے باہر نکل آئے اور مروان کے اصرار کے باوجود ولید نے حضرت (ع) کو جانے سے نہ روکا ۔
امام حسین (ع) نے مدینہ سے نکلنے کا ارادہ کیا؛ رات کے وقت اپنی والدہ ماجدہ اور بھائی کی قبور پر حاضری دی اور نماز بجا لائی اور وداع کیا اور صبح کے وقت گھر لوٹ آئے۔