حیات اور فضائل امام حسین

Tue, 03/08/2022 - 07:41
امام حسین

امام حسین علیہ السلام  3 / شعبان، 4 ھجری قمری کو مدینہ منورہ میں پیدا ہوئے۔ آپ کے والد ماجد حضرت علی ابن ابی طالب علیھما السلام اور مادر گرامی جناب فاطمہ زہرا سلام اللہ علیھا بنت رسول صلی اللہ علیہ و الہ وسلم تھیں۔

آپ کی کنیت، ابوعبداللہ اور القاب رشید، طیب، سید، سبط، وفی اور مبارک تھے۔

آپ کی ولادت کے وقت جبرئیل امین مبارک باد دینے کے لئے خدمت پیغمبر (ص) میں حاضر ہوئے اور خدا کی طرف سے یہ پیغام لائے کہ ان کا نام حسین [ع] رکھیں ، پیغمبر اسلام (ص) نے داہنے کان میں اذان کہی اور بائیں کان میں اقامت کہی ، ساتویں دن دو گوسفند آپ کے عقیقہ کے لئے ذبح کئے اور ان کا گوشت فقراء میں تقسیم کیا۔

امام حسین (ع) نے بعض اقوال کی بنیاد پر اس دنیا میں 56 سال چند مہینے زندگی بسر کی جس میں چھ سال چند مہینہ اپنے جد پیغمبر اسلام (ص) کے ہمراہ رہے ان کی وفات کے بعد اپنے والد ماجد حضرت علی ؑکے ہمراہ زندگی بسرکی مولائے کائنات ؑکی شہادت کے بعد دس سال اپنے بھائی کی امامت میں آپ کے ساتھ رہے اور 50 ھجری قمری میں ان کی شہادت کے بعد منصب امامت پر فائز ہوئے۔ نیز 10 محرم [روز عاشورہ] 61 ھجری قمری میں میدان کربلا میں جام شہاد ت نوش فرمایا: آپ کا جسم اطہر کربلائے معلی ہی میں سپرد خاک کیا گیا ہے۔ (1)

امام حسین (ع) کے فضائل

پیغمبر اسلام (ص) نے فرمایا: حسین مجھ سے ہے اور میں حسین سے ہوں جو حسین کو دوست رکھتا ہے خدا اس کو دوست رکھتا ہے۔ (2)

اسی طرح آپ نے فرمایا: جو زمین اور آسمان میں لوگوں کے سب سے زیادہ محبوب انسان کی طرف دیکھنا چاہے وہ حسین کی طرف دیکھے۔ (3)

حذیفہ نے پیغمبر اسلام (ص) سے روایت کی ہے کہ آپ نے فرمایا: خدا نے حسین (ع) کو جو فضیلت عطا کی ہے وہ یوسف ابن یعقوب (س) کے سوا کسی آدمی کو نہیں دی ۔

حذیفہ یمانی کا بیان ہے: میں نے پیغمبر اسلام (ص) کو دیکھا وہ حسین (ع) کا ہاتھ پکڑے ہوئے فرما رہے تھے اے لوگو! یہ حسین ابن علی علیھما السلام ہیں ان کو پہچان لو ، خدا کی قسم وہ جنت میں ہوں گے اور ان کے دوست اور دوستوں کے دوست بھی جنت میں ہوں گے۔ (4)

پیغمبر اسلام(ص) نے فرمایا: حسن و حسین [علیھما السلام] میرے اور اپنے پدر بزرگوار کے بعد زمین پر سب سے افضل ہیں اور ان کی ماں دنیا کی عورتوں میں سب سے بہتر ہیں۔ نیز

پیغمبر اسلام (ص) نے فرمایا: حسن و حسین [علیھما السلام] دو پھول ہیں۔ (5)

اسی طرح آپ نے فرمایا: حسن و حسین [علیھما السلام] جوانان جنت کے سردار ہیں اور ان کے والد ان سے افضل ہیں ۔ (6)

امام حسین (ع) کی عبادت و بندگی

امام حسین (ع) سے پوچھا گیا کہ آپ کیوں خدا سے اس قدر خوفزدہ ہیں تو آپ نے فرمایا: قیامت کی سخت منزلوں سے کسی کو امان نہیں ، سوائے اس شخص کے جو خدا سے ڈرتا ہو۔ (7)

عبد اللہ ابن عبید کا بیان ہے: امام حسین (ع) نے ۲۵ حج پیدل کئے جب کہ آپ کے پاس سواری کا جانور موجود تھا۔ (8)

امام زین العابدین (ع) سے عرض کیا گیا آپ کے بابا کے فرزندوں کی تعداد اتنی کم کیوں ہے؟  تو آپ (ع) نے فرمایا: مجھے ان کے ذریعہ خود اپنی ولادت پر تعجب ہے اس لئے کہ وہ ہر روز رات و دن میں ایک ہزار رکعت نماز ادا کرتے ہیں۔ (9)

راوی کا بیان ہے کہ میں نے حسن و حسین [علیھما السلام] کو دیکھا کہ آپ حج کے لئے پیدل تشریف لے جا رہے ہیں جو سوار ان کے پاس سے نکلتا ہے اپنی سواری سے اتر جاتا ہے اور ان کے ساتھ پیدل چلنے لگتا ہے ان میں سے بعض کے لئے پیدل چلنا مشکل تھا انھوں نے سعد ابن ابی وقاص سے کہا ہمارے لئے پیدل چلنا مشکل ہے لیکن اچھا نہیں لگتا کہ یہ دونوں بزرگ سید پیدل چلیں اور ہم سوار ہوکر چلیں ۔  

سعد نے یہ بات امام حسن (ع) تک پہونچادی اور عرض کیا کہ کاش آپ لوگ ایسے لوگوں کی حالت کا خیال رکھتے ہوئے اپنی سواری پر سوار ہوجاتے ، امام حسین (ع) نے جواب دیا کہ ہم سوار نہیں ہوسکتے اس لئے کہ ہم نے یہ عہد کیا ہے پیدل حج کریں گے لیکن دوسرے مسافروں کا خیال رکھتے ہوئے ہم اس راستہ سے الگ ہوجائیں گے یہ کہہ کے وہ دونوں حضرات [علیھما السلام] اس راستہ سے الگ ہوگئے۔

انتخاب وترجمہ
مولانا سید حمید الحسن زیدی
مدیرالاسوہ فاؤنڈیشن سیتاپور ھند

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالجات:
(1) ۔ بحار الانوار، ج۴۴، ص۲۰۱۔ ۲۰۰، کشف الغمہ، ج۲، ص۲۵۲۔ ۲۱۶، اعلام الوری، ج۱، ص۴۲۰، مطالب السئوول، ج۲، ص۴۹ و ۵۱ و ۶۹و ۷۰

(2)۔ بحار الانوار، ج۴۳، ص ۲۶۱، قال رسول اللّٰہؐ حسین منی و انا من حسین۔ احب اللّٰہ من احب حسینا حسین سبط من الاسباط

(3)۔ بحار الانوار، ج۴۳، ص۲۹۷، قال رسول اللّٰہؐ: من احب ان ینظر الی احب اہل الارض و السماء فلینظر الی الحسین۔

(4)۔ بحار الانوار، ج۴۳، ص۲۶۲، حذیفہ بن الیمان قال: رایت النبیؐ آخذا بید الحسین بن علی و ہو یقول: یا ایہا الناس! ہذا الحسین بن علی فاعرفوہ۔ فو الذی نفسی بیدہ انہ لفی الجنۃ و محبیہ فی الجنۃ و محبی محبیہ فی الجنۃ۔

(5)۔ بحار الانوار، ج۴۳، ص۳۱۶، ابن عمر عن النبیؐ قال: الحسن و الحسین ہما ریحانی من الدنیا۔

(6)۔ بحار الانوار، ج۴۳، ص۲۶۴، قال رسول اللّٰہ: الحسن و الحسین سیدا شباب اہل الجنۃ و ابوہما خیرمنہا

(7)۔ بحار الانوار، ج۴۴، ص۱۹۲، و من زہذہؑ انہ قیل لہ: ما اعظم خوفک من ربک؟ قال: لایأمن یوم القیامہ الا من خاف اللّٰہ فی الدنیا۔

(8)۔ بحار الانوار، ج۴۴، ص۱۹۳، قال عبد اللّٰہ بن عبید لقد حج الحسین بن علی خمسۃ و عشرین حجۃ ماشیاً و ان النجائب لتقاد معہ۔

(9)۔ بحار الانوار، ج۴۴، ص۱۹۶، قیل لعلی بن الحسن : ما اقل ولد ابیک؟ فقال: العجب کیف ولدت؟ کان یصلی فی الیوم و اللیلۃ الف رکعۃ۔

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
5 + 0 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 43