1. صلہ رحم سے موت میں تاخیراور روزی میں اضافہ
مَنْ سَرّهُ اَنْ يُنْسَاَ فِى اَجَلِهِ وَ يُزَادَ فِى رِزْقِهِ فَلْيَصِلْ رَحِمَهُ ۔ (1)
امام حسين (ع) نے فرمایا: «جوچاہتا ہے كہ کی موت کو فراموش کردیا جائے اور اس کی روزی میں اضافہ ہو اسے چاہئے کہ صلہ رحم کرے ۔
2. خداکی بارگاہ میں اعمال کا پیش ہونا
إِنّ اَعْمَالَ هَذِهِ الاُمّةِ مَا مِنْ صَبَاحٍ إِلا وَ تُعْرَضُ عَلَى اللّهِ عَزّوَجَلّ ۔ (2)
امام حسين (ع) نے فرمایا: «امت کے اعمال روزانہ صبح کے وقّت خدا کی بارگاہ میں پیش ہوتے ہیں .
3. لوگوں کی خوشی کے لیے خدا کو ناراض کرنا
مَنْ طَلَبَ رِضَى النّاسِ بِسَخَطِ اللّهِ وَكَلَهُ اللّهُ إِلىَ النّاسِ . (3)
امام حسين (ع) نے فرمایا: «جو لوگوں کو راضی کرنے كے لئے خدا کو ناراض کرے خدا اسے لوگوں کے ہی حوالہ کردیتا ہے ۔
4. طاقت رکھتے ہوئےمعاف کرنا
إِنّ اَعْفَى النّاسِ مَنْ عَفَا عَنْ قُدْرَةٍ ۔ (4)
امام حسين (ع) فرمایا: سب سے بڑا معاف کرنے والا وہ ہے جو طاقت کے باوجود معاف کردیتا ہے ۔
5. اہمیت کم کرنے والی گفتگو
لاَ تَقُولُوا بِاَلْسِنَتِكُمْ مَا يَنْقُصُ عَنْ قَدْرِكُمْ .(5)
امام حسين (ع) نے فرمایا: زبان سے ایسی بات نہ نکالو جوتمھاری اہمیت کم کردے.
6. تنگدستى، بيمارى اور موت
لَوْلاَ ثَلاَثَةٌ مَا وَضَعَ ابْنُ آدَمَ رَأسَهُ لِشَىْءٍ اَلْفَقْرُ وَ الْمَرَضُ وَ الْمَوتُ .(6)
امام حسين (ع) نےفرمایا: اگرتین چيزیں نہ ہوتیں تو انسان کسی کے سامنے سر نہ جھکاتا غریبی، بیماری اورموت ۔
7. اپنے گناه سےغفلت
إِيّاك اَنْ تَكُونَ مِمّنْ يَخَافُ عَلَى الْعِبَادِ مِنْ ذُنُوبِهِمْ وَيَاْمَنُ الْعُقُوبَةَ مِنْ ذَنْبِهِ . (7)
امام حسين (ع) نے فرمایا: ہرگز ان لوگوں میں سےنہ ہوناجودوسروں کے گناہوں پر خوفزدہ اور اپنے گناہوں سے غافل ہوتے ہیں .
8.مؤمن کی پریشانی کو دور کرنا
مَنْ نَفّسَ كُرْبَةَ مُؤْمِنٍ فَرّجَ اللّهُ عَنْهُ كُرَبَ الدّنيَا وَ الاخِرَةِ . (8)
امام حسين (ع) نے فرمایا: جو کسی مومن کی پریشانی دور کرے خداوند عالم اس کی دنیا وآخرت کی پریشانوں کو دور کردےگا .
9.عزّت کی موت اورذلّت کی زندگی
مَوْتٌ فِى عِزّ خَيْرٌ مِنْ حَيَاةٍ فِى ذُلّ . (9)
امام حسين (ع) فرمایا: عزت کی موت ذلت کی زندگى سے بہتر ہے .
10. قول و عمل میں ہماہنگی
إِنّ الْكَريِمَ إِذَا تَكَلّمَ بِكَلاَمٍ، يَنْبَغِى اَنْ يُصَدّقَهُ بِالْفِعْلِ . (10)
امام حسين (ع)نے فرمایا: باعزت انسان جب گفتگو کرتا ہے تو اس کاعمل اس کی زبان کی تصدیق کرتا ہے .
11 ۔ حضرت على(ع) سے نفاق کی نشانی ہے
مَا كُنّا نَعْرِفُ الْمُنَافِقِينَ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللّهِ (ص) إِلا بِبُغْضِهِمْ عَلِيّاً وَ وُلْدَهُ . (11)
امام حسين (ع) نے فرمایا: رسول اسلام (ص)کے دورحیات میں ہم منافقین کوحضرت علی (ع) اور ان کی اولاد کی دشمنی سے پہچانتے تھے ۔
12. ہدیہ قبول کرنے کا اثر
مَنْ قَبِلَ عَطَاءَكَ، فَقَدْ اَعَانَكَ عَلَى الْكَرَمِ . (12)
امام حسين (ع) نے فرمایا: جوتمہاری عطا کی ہوئی چیز کو قبول کرلے وہ نیکیوں پر تمہاری مدد لرنے والا ہے .
13. خوف خدا میں گریہ
اَلْبُكَاءُ مِنْ خَشْيَةِ اللّهِ نَجَاةٌ مِنَ النّارِ ۔ (13)
امام حسين (ع) نے فرمایا: خوف خدا میں گريه جهنّم سےنجات کا ذریعہ ہے .
14. عقلمندی اور موت کے یقین کا اثر
لَوْ عَقَلَ النّاسُ وَ تَصَوّرُوا الْمَوْتَ لَخَرِبَتِ الدّنيَا . (14)
امام حسين (ع) نے فرمایا: اگر لوگ عقلمند ہوتےاور موت کا یقین کرلیتے تو دنیا ویران دکھائی دیتی .
15. گناہ بہتر ازمعذرت
رُبّ ذَنْبٍ اَحْسَنُ مِنَ الاِعْتِذَارِ مِنْهُ . (15)
امام حسين (ع) نے فرمایا: بہت سے گناہ ہیں جومعذرت کرنے سے بہترہیں .
16. غيبت، دوزخ کے کتوں کی غذا ہے
كُفّ عَنِ الْغَيْبَةِ فَإِنّهَا إِدَامُ كِلابِ النّارِ . (16)
امام حسين (ع) نے فرمایا: غيبت سے بپرهيزكرویہ دوزخ کے کتوں کا کھانا ہے .
17 ۔ نهى عن المنكر
لا يَنْبَغِى لِنَفْسٍ مُؤْمِنَةٍ تَرَى مَنْ يَعْصِى اللّهَ فَلا تُنْكِرُ عَلَيْهِ . (17)
امام حسين (ع) نے فرمایا: مومن کے لیے یہ مناسب نہیں ہےکہ وہ کسی کو خدا کی نافرمانی کرتے ہوئے دیکھے اور اسے ناپسند کرتے ہوئے منع نہ کرے .
18. خدا کی نا فرمانی کا اثر
مَنْ حَاوَلَ اَمْراً بِمَعْصِيَةِ اللّهِ كَانَ اَفْوَتَ لِمَا يَرْجُوا وَ اَسْرَعَ لِمَا يَحْذَرُ.(18)
امام حسين (ع) نے فرمایا: جو خدا کی نافرمانی کی کوشش کرے اس سے وہ چیزیں دور ہوجائیں گی جنھیں وہ چاہتا ہے اور وہ چیزیں اس سے قریب ہو جاتی ہیں جن سے وہ نفرت کرتا ہے ۔
19 - خیر کثیر ہے
خَمْسٌ مَنْ لَمْ تَكُنْ فِيهِ لَمْ يَكُنْ فِيهِ كَثِيرُ مُسْتَمْتِعٍ: اَلْعَقْلُ، وَ الدّينُ وَ الاَدَبُ، وَ الْحَيَاءُ وَ حُسْنُ الْخُلْقِ . (19)
امام حسين (ع) نے فرمایا: جس میں پانچ چيزیں نہ ہوں اس میں کوئی خیر نہیں پایا جائے گا عقل، دين، ادب، حيا اور خوش اخلاقی .
20. حق کی پيروى اور كمال عقل
لا يَكْمُلُ الْعَقْلُ إِلا بِاتّبَاعِ الْحَقّ . (20)
امام حسين (ع) نے فرمایا: عقل کی حق پیروی کے بغیركامل نہیں ہوتی ۔
انتخاب و ترجمہ
سید حمیدالحسن زیدی
مدیر الاسوہ فاؤنڈیشن سیتاپور
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
1: بحار الانوار، ج ۷۱ ص ۹۱ ح۵
2: بحار الانوار، ج ۷۰ ص ۳۵۳ ح۵۴
3: بحار الانوار، ج ۷۵ ص ۱۲۶ ح۸
4: بحار الانوار، ج ۷۵ ص ۱۲۱ ح۴
5: جلاء العيون، ج ۲ ص۲۰۵
6: نزهة الناظر و تنبيه الخاطر، ص ۸۵ ح۴
7: تحف العقول، ص۲۷۳
8: بحار الانوار، ج ۷۵ ص ۱۲۲ ح۵
9: بحار الانوار، ج ۴۴ ص ۱۹۲ ح۴
10: مستدرك الوسائل، ج ۷ ص ۱۹۳ ح۶
11: عيون أخبار الرّضا، ج ۲ ص ۷۲ ص۳۰۵
12: بحار الانوار، ج ۶۸ ص ۳۵۷ ح۲۱
13: مستدرك الوسائل، ج ۱۱ ص ۲۴۵ ح۳۵
14: إحقاق الحق، ج ۱۱ ص۵۹۲
15: بحار الانوار، ج ۵۷ ص ۱۲۸ ح۱۱
16: بحار الانوار، ج ۷۵ ص ۱۱۷ ح۲
17: كنز العمّال، ج ۳ ص ۸۵ ح۵۶۱۴
18: بحار الانوار، ج ۷۵ ص ۱۲ ح۱۹
19: حياة الامام الحسين(ع)، ج ۱ ص۱۸۱
20: أعلام الدين، ص۲۹۸
Add new comment