۱. خداوند عالم کی معرفت اوراسکی عبادت
اَيّهَا النّاسُ! إِنّ اللّهَ جَلّ ذِكْرُهُ مَا خَلَقَ الْعِبَادَ إِلاّ لِيَعْرِفُوهُ، فَإِذَا عَرَفُوهُ عَبَدُوهُ فَإِذَا عَبَدُوهُ اسْتَغْنَوْا بِعِبَادَتِهِ عَنْ عِبَادَةِ مَا سِوَاهُ ۔ (۱)
امام حسين (ع) فرمایا: اے لوگو! خداوندعالم نےبندوں کو صرف اس لئے پیدا کیا کہ اس کی معرفت حاصل کریں اور جب معرفت حاصل کرلیں تو اس کی عبادت کریں جب اس کے عبادت گذار ہوجائیں گےتو اس کے علاوہ اس کےغیر کی عبادت سےبےنیاز ہو جائیں گے ۔
۲۔ خداوندعالم کو پالینا
«مَاذَا وَجَدَ مَنْ فَقَدَكَ وَ مَا الّذِى فَقَدَ مَنْ وَجَدَكَ؟ ۔ (۲)
امام حسين (ع)نے فرمایا: اے میرےپروردگار! جو تجھےنہیں پاسکااسے کیا ملا اورجس نے تجھے پالیا اس نے کیا کھویا ۔
۳. خداکی انسان پر نظارت
عَمِيَتْ عَيْنٌ لاَ تَرَاكَ عَلَيْهَا رَقِيباً. (۳)
امام حسين (ع) فرمایا : اندھی ہے وہ آنکھ جو تجھے نہ دیکھے جب کہ تو اس پر ناظر اور نگراں ہے .
۴. عبادت تجار، بندگان و آزادگان
«إِنّ قَوْماً عَبَدُوا اللّهَ رَغْبَةً فَتِلْكَ عِبَادَةُ التّجّارِ وَ إِنّ قَوْمَاً عَبَدُوا اللّهَ رَهْبَةً فَتِلْكَ عِبَادَةُ الْعَبِيدِ وَ إِنّ قَوْمَاً عَبَدُوا اللّهَ شُكْراً فَتِلْكَ عِبَادَةُ الاَحْرَارِ وَ هِىَ اَفْضَلُ الْعِبَادَةِ. (۴)
امام حسين (ع)نے فرمایا: ایک جماعت خدا کی عبادت لالچ میں کرتی ہےیہ تاجروں کی عبادت ہے ایک جماعت خدا کی عبادت خوف کی وجہ سے کرتی ہےیہ غلاموں کی عبادت ہے ایک جماعت خدا کا شکر بجالانے کے لیے اس کی عبادت کرتی ہے یہ آزاد لوگوں کی عبادت ہے .
٥. خداکی سچی عبادت کااجر و ثواب
مَنْ عَبَدَ اللّهَ حَقّ عِبَادَتِهِ آتاهُ اللّهُ فَوْقَ اَمَانِيهِ وَ كِفَايَتِهِ . (۵)
امام حسين (ع) نےفرمایا: جو خدا کی سچی عبادت کرتا ہے خدا اس کی امید سے زیادہ اجرو ثواب دیتا ہے .
۶. گھاٹا اٹھانے والا
لَقَدْ خَابَ مَنْ رَضِىَ دُونَكَ بَدَلاً . (۶)
امام حسين (ع) نےفرمایا: جو تیرے بدلے کسی اورپر راضی ہو جائے وہ گھاٹا اٹھانےوالوں میں سےہوگا ۔
۷ ۔ خداوندعالم کی حمد و ثنا
مَا خَلَقَ اللّهُ مِنْ شَىْءٍ إِلا وَ لَهُ تَسْبِيحٌ يَحْمَدُ بِهِ رَبّهُ . (۷)
امام حسين (ع)نے فرمایا: خداوندعالم نےاپنی ہر مخلوق کے لیےایک تسبیح قرار دی ہےجس سے وہ اپنےخالق کی حمد وثنا کرتاہے .
۸ - خداسےدوستى انسان کا سرمايہ ہے
خَسِرَتْ صَفْقَةُ عَبْدٍ لَمْ تَجْعَلْ لَهُ مِنْ حُبّكَ نَصِيباً ۔ (۸)
امام حسين (ع) نے فرمایا : اے میرے پروردگار! جسے تونے اپنی محبت سے محروم کردیا وہ گھاٹے میں ہے .
۹- رحمت الہی
بُكَاءُ الْعُيُونِ وَ خَشْيَةُ الْقُلُوبِ رَحْمَةٌ مِنَ اللّهِ ۔ (۹)
امام حسين (ع)نےفرمایا:.آنکھوں کارونااوردل کاخوفزدہ ہونارحمت الہی کی علامت ہے ۔
۱۰۔ اهل بيت (ع) سے محبت
إِنّ حُبّنَا لَتُسَاقِطُ الذّنُوبَ كَمَا تُسَاقِطُ الرّيحُ الْوَرَقَ . (۱۰)
امام حسين (ع)نے فرمایا: ہم اهل بيت (ع) کی محبت گناہوں کو ایسےمٹادیتی ہےجیسےہوا سوکھے پتوں کو گرادیتی ہے.
۱۱. اهل بيت(ع)، ملائكه کے استاد
اَىّ شَىْءٍ كُنْتُمْ قَبْلَ أَنْ يَخْلُقَ اللّهُ عَزّوَجَلّ آدَمَ (ع)؟ قَالَ كُنّا اَشْبَاحَ نُورٍ نَدُورُ حَوْلَ عَرْشِ الرّحْمنِ فَنُعَلّمُ لِلْمَلاَئِكَةِ التّسْبِيحَ وَ التّهْلِيلَ وَ التّحْمِيدَ ۔
امام حسين (ع) سےدریافت کیا گیا کہ خداوندعالم کی ذریعہ جناب آدم کی تخلییق سے پہلےآپ کیا تھے؟ آپ نےفرمایا: ہم نور کی صورت میں عرش الہی کا طواف کرتے تھےاور ملائکہ کو تسبیح و تہلیل اور حمدوثنا کا طریقہ سکھاتے تھے .
۱۲. اهل بيت(ع) خداکے رازدار
نَحْنُ الّذِينَ عِنْدَنَا عِلْمُ الْكِتَابِ وَ بَيَانُ مَا فِيهِ وَ لَيْسَ عِنْدَ اَحَدٍ مِنْ خَلْقِهِ مَا عِنْدَنَا لاَِنّا اَهْلُ سِرّ اللّهِ. (۱۲)
امام حسين (ع)نے فرمایا: ہم وہ لوگ ہیں جن کے پاس قرآن مجید کا علم اور ان سب چیزوں کی وضاحت ہے جو اس میں ہے اور جو کچھ ہمارے پاس ہے وہ ہمارے علاوہ کسی اور کے پاس نہیں ہے اس لیے کہ ہم خدا وند عالم کے رازدار ہیں ۔
۱۳. تمام مخلوق ہم اهل بيت(ع)کی اطاعت پر مامور ہے
وَاللّهِ مَا خَلَقَ اللّهُ شَيْئاً إِلا وَ قَدْ اَمَرَهُ بِالطّاعَةِ لَنَا ۔ (۱۳)
امام حسين (ع) نےفرمایا: خدا کی قسم خدا نے کسی بھی مخلوق کو پیدا نہیں کیا مگریہ کہ اسے ہم اہل بیت (ع) کی اطاعت کا حکم دیا ۔
۱۴. اهل بيت (عليهم السلام) سے محبت
مَنْ اَحَبّنَا كَانَ مِنّا اَهْلَ الْبَيتِ ۔ (۱۴)
امام حسين (ع) نےفرمایا: جو شخص ہم اہل بیت (ع) سےمحبت كرےگاوه ہم میں سے ہوگا ۔
۱۵. غربت اور شیعوں کا مارا جانا
وَ اللّهِ الْبَلاَءُ وَ الْفَقْرُ وَ الْقَتْلُ اَسْرَعُ إِلَى مَنْ اَحَبّنَا مِنْ رَكْضِ الْبَرَاذِينِ، وَ مِنَ السّيْلِ إِلىَ صِمْرِهِ . (۱۵)
امام حسين (ع) نےفرمایا: خداکی قسم بلا فقر وتنگدستی اورقتل ہمارے چاہنے والوں کی طرف تیزدوڑنے والے گھوڑوں اورسیلاب کے پانی سے بھی زیادہ تیز رفتار کے ساتھ آتے ہیں .
۱۶. خيانت اورمكروفریب سے پرہیز
إِنّ شِيعَتَنَا مَنْ سَلِمَتْ قُلُوبُهمْ مِنْ كُلّ غِشّ وَغَلّ وَدَغَلٍ . (۱۶)
امام حسين (ع) فرمایا: ہمارے شیعہ وہ ہیں جن کے دل ہر طرح کے مکروفریب سے پاک ہوں ۔
۱۷. امام حسين(ع) اورامام زمانہ (عج)
لَوْ اَدْرَكْتُهُ لَخَدَمْتُهُ اَيّامَ حَيَاتِى . (۱۷)
امام حسين(ع)نے فرمایا: اگرمیں حضرت امام مهدى عج کےزمانے میں ہوتا تو پوری زندگی ان کی خدمت کرتا .
۱۸.امام حسين(ع) مقتول اشک
اَنَا قَتِيلُ الْعَبْرَةِ،لا يَذْكُرُنِى مُؤْمِنٌ إِلا بَكَى . (۱۸)
امام حسين (ع) نے فرمایا: میں وہ مقتول ہوں جسے رلا رلاکرقتل کیا گیا جو مومن بھی مجھے یاد کرتا ہے وہ مجھ پر گریہ ضرورکرتا ہے .
۱۹. پاداش زائر امام حسين(ع)
مَنْ زَارَنِى بَعْدَ مَوْتِى زُرْتُهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَ لَوْ لَمْ يَكُنْ إِلا فِى النّارِ لاَخْرَجْتُهُ. (۱۹)
امام حسين (ع) نےفرمایا: جو میری شہادت کےبعد میری زیارت کرے گا وہ اگر جہنمی ہو تو میں اسے جہنم سے نکال لوں گا.
۲۰. خوش اخلاقى اورخاموشی
اَلْخُلْقُ الْحَسَنُ عِبَادَةٌ وَ الصّمْتُ زَيْنٌ. (۲۰)
امام حسين (ع) نےفرمایا : خوش اخلاقی عبادت ہےاور خاموش انسان کی زینت ہے.
انتخاب و ترجمہ
سید حمیدالحسن زیدی
مدیر الاسوہ فاؤنڈیشن سیتاپور
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
۱: بحار الانوار، ج ۵ ص ۳۱۲ ح۱
۲: بحار الانوار، ج ۹۵ ص ۲۲۶ ح۳
۳: بحار الانوار، ج ۹۵ ص ۲۲۶ ح۳
۴: تحف العقول، ص ۲۷۹ ح۴
۵: بحار الانوار، ج ۶۸ ص ۱۸۴ ح۴۴
۶: بحار الانوار، ج ۹۵ ص ۲۱۶ ح۳
۷: بحار الانوار، ج ۶۱ ص۲۹ح ۸.
۸: بحار الانوار، ج ۹۵ ص ۲۲۶ ح۳
۹: مستدرك الوسائل، ج ۱۱ ص ۲۴۵ ح۳۵
۱۰: حياة الامام الحسين، ج ۱ ص۱۵۶
۱۱: بحار الانوار، ج ۵۷ ص ۳۱۱ ح۱
۱۲: بحار الانوار، ج ۴۴ ص ۱۸۴ ح۱۱
۱۳: بحار الانوار، ج ۴۴ص ۱۸۱ ح۱
۱۴: نزهة النّاظر و تنبيه الخاطر، ص ۸۵ ح۱۹
۱۵: (بحار الانوار، ج ۶۴ ص ۲۴۹ ح۸۵
۱۶: بحار الانوار، ج ۶۵ ص ۱۵۶ ح۱۰
۱۷: عقد الدّرر، ص۱۶۰
۱۸: كامل الزيارات، ص ۱۱۷ ح۶
۱۹: المنتخب للطريحى، ص۶۹
۲۰: تاريخ اليعقوبى، ج ۲ ص۲۶۴
Add new comment