اخلاق و تربیت
گھرانہ اور کنبہ ایک سماجی یونٹ اور اکائی ہے، قران کریم کی نگاہ میں اس کا مقصد تین گروہ ، میاں بیوی ، ماں باپ اور بچوں کو روحانی و ذھنی سکون و سلامتی فراھم کرنا نیز سماجی اور معاشرتی مسائل سے روبرو ہونے اور مشکلات سے مقابلہ کیلئے خود کو امادہ کرنا ہے ۔
قران کریم کی نگاہ میں گھر [بیت] کا اہم مقام و مرتبہ ہے ، اس الہی کتاب نے اس کی پرائیویسی اور دائرہ کی حفاظت کی سبھی کو نصحیت و تاکید کی گئی ہے ، خداوند متعال کا اس سلسلہ میں ارشاد ہے کہ « یا أَیهَا الَّذِینَ آمَنُوا لَا تَدْخُلُوا بُیوتًا غَیرَ بُیوتِکمْ حَتَّىٰ تَسْتَأْنِسُوا وَتُسَلِّمُوا » (۱)
قران نے کریم نے گھر کو ذکر اور ایات الہی کی تلاوت کا مقام بتاتے ہوئے فرمایا کہ « وَاذْکرْنَ مَا یتْلَىٰ فِی بُیوتِکنَّ مِنْ آیاتِ اللَّهِ وَالْحِکمَةِ » (۱) ؛ اور ازواج پیغمبر تمہارے گھروں میں آیات الٰہی اور حکمت کی باتوں کی تلاوت کی جاتی ہے ۔
اصلاح نفس اور اندورونی تبدیلی میں وقت کا اہم کردار اور رول ہے ، بعض اوقات اور بعض مہینہ وہ ہیں جس میں معنوی ترقی کے راستہ فراھم ہوتے ہیں ، ماہ مبارک رمضان انہیں مہینوں میں سے ایک ہے ، اس ماہ کے دن و رات انسان کی حیات میں معنوی بھار لاتے ہیں کیونکہ یہ مہینہ بہترین مہینہ ہے ، اس کے روز و شب بہترین
تربیت انسانی حیات کا لازمہ ہے غیر تربیت یافتہ انسان کی معاشرہ میں کوئی قدر و قیمت نہیں ہوتی ، خداوند متعال نے مرسل اعظم حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و الہ وسلم ، دیگر رسولوں اور اماموں کو اخلاق و تربیت کے اعلی ترین درجہ پر فائز کیا ہے ۔
امام محمد باقر و امام جعفر صادق علیہما السلام نے اپنی ایک گفتگو میں مختلف سن میں بچوں کی معنوی تربیت کے راستہ اور طریقے بتاتے ہوئے فرمایا : [الإمام الباقر و الإمام الصادق عليهما السلام] إذا بَلَغَ الغُلامُ ثَلاثَ سِنينَ، يُقالُ لَهُ : قُل لا إلهَ إلاَّ اللّه سَبْعَ مَرّاتٍ .
۲۱.عالم اور جاهل کے سا تھ برتاؤ
عَظِّمِ العالِمَ لِعِلْمِهِ وَدَعْ مُنازَعَتَهُ، وَ صَغِّرِالْجاهِلَ لِجَهْلِهِ وَلاتَطْرُدْهُ وَلكِنْ قَرِّبْهُ وَ عَلِّمْهُ.
اميرالمؤمنين على بن ابی طالب عليهما السّلام فرماتے ہیں "إِنَّ اَلنَّاسَ إِلَى صَالِحِ اَلْأَدَبِ أَحْوَجُ مِنْهُمْ إِلَى اَلْفِضَّةِ وَ اَلذَّهَب ؛ لوگوں کو سونے چاندی سے زیادہ ادب کی ضرورت ہے ۔ « [1]
مختصر تشریح:
امام محمد تقی الجواد علیہ السلام نے فرمایا:
«الْمُؤمِنُ یَحْتاجُ إلى ثَلاثِ خِصالٍ: تَوْفیقٍ مِنَ اللّهِ عَزَّوَجَلَّ، وَ واعِظٍ مِنْ نَفْسِهِ، وَقَبُولٍ مِمَّنْ یَنْصَحُهُ ۔ » (۱)
مومن تین صفات اور خصوصیات کا نیازمند ہے :
۱: الہی توفیق
۲: اندورنی مٌبَلِّغ