بچوں کی تربیت؛ وظائف و مراحل

Sun, 03/13/2022 - 07:14
کودکان

امام محمد باقر و امام جعفر صادق علیہما السلام نے اپنی ایک گفتگو میں مختلف سن میں بچوں کی معنوی تربیت کے راستہ اور طریقے بتاتے ہوئے فرمایا : [الإمام الباقر و الإمام الصادق عليهما السلام] إذا بَلَغَ الغُلامُ ثَلاثَ سِنينَ، يُقالُ لَهُ : قُل لا إلهَ إلاَّ اللّه سَبْعَ مَرّاتٍ . ثُمَّ يُترَكُ حَتّى يَتِمَّ لَهُ ثَلاثُ سِنينَ و سَبعَةُ أشهُرٍ و عِشرونَ يَوما، فَيُقالُ لَهُ : قُل : «مُحَمَّدٌ رَسولُ اللّه ِ» سَبعَ مَرّاتٍ . و يُترَكُ حَتّى يَتِمَّ لَهُ أربَعُ سِنينَ، ثُمَّ يُقالُ لَهُ قُل : سَبعَ مَرّاتٍ : «صَلَّى اللّه ُ عَلى مُحَمَّدٍ و آلِهِ». ثُمَّ يُترَكُ حَتّى يَتِمَّ لَهُ خَمسُ سِنينَ ، ثُمَّ يُقالُ لَهُ : أيُّهُما يَمينُكَ و أيَّهُما شِمالُكَ ؟ فَإِذا عَرَفَ ذلِكَ حُوِّلَ وَجهُهُ إلى القِبلَةِ و يُقالُ لَهُ : أسجُد. ثُمَّ يُترَكُ حَتَّى يَتِمَّ لَهُ سَبعُ سِنينَ، فَإِذا تَمَّ لَهُ سَبعُ سِنينَ قيلَ لَهُ : اغسِل وَجهَكَ و كَفّيكَ، فَإِذا غَسَلَهُما قيلَ لَهُ : صَلِّ . ثُمَّ يُترَكُ حَتّى يَتِمَّ لَهُ تِسعُ سِنينَ ، فَإِذا تَمَّت لَهُ عُلِّمَ الوُضوءَ، و ضُرِبَ عَلَيهِ، و اُمِرَ بِالصَّلاةِ، و ضُرِبَ عَلَيها . فَإِذا تَعَلَّمَ الوُضوءَ وَالصَّلاةَ غَفَرَاللّه ُعزوجل لَهُ و لِوَالِدَيهِ إن شاءَ اللّه ُ. [4]

جب بچہ تین سال کا ہوجائے تو [ماں باپ] اپنے بچوں کو کلمہ توحید (لا اله الا اللَّه) یاد کرائیں اور چار سال کی عمر میں کلمہ نبوت و رسالت (محمد رسول اللَّه) سیکھایئے اور پانچ سال کی عمر میں اس کا امتحان لیں کہ اگر دائیں و بائیں کی شناخت کرسکتا ہو تو اس کا چہرہ قبلہ کی جانب کر کے اس سے کہیں کہ قبلہ کی سمت خدا کا سجدہ کرے اور  چھ سال کی عمر میں نماز کے تمام اجزاء و حصے جیسے قیام ، رکوع ، سجدہ بتائیں اور جب بچہ سات سال کا ہوجائے تو اس وقت اس سے کہیں کہ اپنے ہاتھوں اور چہرہ کو دھوکر یعنی وضو کرکے نماز کیلئے کھڑا ہو ۔

مشق اور تمرین کی غرض سے بچے کی دعا اور عبادت کا خداوند متعال کے یہاں خاص مقام ہے اور بچوں کی نفسیات پر مثبت اثر رکھتا ہے ، اگر چہ ممکن ہے بچہ نماز و دعا کے معنی و مفھوم کو نہ سمجھے مگر خدا سے اس کا لو لگانا اور اس ذات با عظمت سے راز و نیاز کرنا نیز حکمت و قدرت کے اس بیکراں سمندر سے مدد طلب کرنا ، بچے کے حق میں مفید اور اس کی ترقی کا سبب ہے ۔

خداوند متعال کا اس سلسلہ میں ارشاد ہے : الَّذینَ آمَنُوا وَتَطْمَئِنُّ قُلُوبُهُمْ بِذِکرِ اللَّهِ، الَا بِذِکرِ اللَّهِ تَطْمَئِنُّ الْقُلُوبُ»[5]؛

یہ وہ لوگ ہیں جو ایمان لائے ہیں اور ان کے دُلوں کو یادُ خدا سے اطمینان حاصل ہوتا ہے اور آگاہ ہوجاؤ کہ اطمینان یاد خدا سے ہی حاصل ہوتا ہے ۔

البتہ اس مقام پر اس کی بات کی جانب توجہ بھی نہایت ضروری ہے کہ بچوں کی تربیت میں زور، سٓختی اور تشدد کے استعمال سے پرھیز کیا جائے کیوں کہ یہ عمل بچوں میں منفی اور غلط اثر رکھتا اور انہیں ضدی مزاج بنا دیتا ہے جیسا کہ امام محمد باقر علیہ السلام نے مرسل اعظم حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و الہ و سلم سے نقل کرتے ہوئے فرمایا : انَّ هذا الدّینَ مَتینٌ فَاوْغِلْوا فیهِ بِرِفْقٍ وَلا تُکرِهُوا عِبادَةَ اللَّهِ الی عِبادِ اللَّهِ ۔ [6]

دین اسلام کا قانون اور آئین محکم ہے البتہ نرمی اور مُدارے کے ذریعہ اس میں وارد اور داخل ہوں اور بندگان خدا کو ھرگز اس کی عبادت پر مجبور نہ کریں ۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
[4] ۔ مستدرك الوسائل، ج 3، ص 18؛ و مكارم الاخلاق، ص 222 و  من لا يحضره الفقيه ، ج 1 ص 281 ح 863 ، و الأمالي للصدوق : ص 475 ح 640 و فيه «عن الإمام الباقر أو الإمام الصادق عليهماالسلام» كلاهما عن عبداللّه بن فضالة ۔
[5] ۔ قران کریم ، سورہ رعد، ایت 28 ۔
[6] ۔ شرح اصول كافى، ج 8، ص 272؛ و كنز العمال، ج 3، ص 40، ش 5378، و بحار الانوار، ج 68، ص 211 ۔

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
12 + 7 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 38