گھریلو پرائیویسی کا تحفظ ضروری

Mon, 05/09/2022 - 08:28

قران کریم کی نگاہ میں گھر [بیت] کا اہم مقام و مرتبہ ہے ، اس الہی کتاب نے اس کی پرائیویسی اور دائرہ کی حفاظت کی سبھی کو نصحیت و تاکید کی گئی ہے ، خداوند متعال کا اس سلسلہ میں ارشاد ہے کہ « یا أَیهَا الَّذِینَ آمَنُوا لَا تَدْخُلُوا بُیوتًا غَیرَ بُیوتِکمْ حَتَّىٰ تَسْتَأْنِسُوا وَتُسَلِّمُوا » (۱) ؛ ایمان والو خبردار اپنے گھروں کے علاوہ کسی کے گھر میں داخل نہ ہونا جب تک کہ صاحبِ خانہ سے اجازت نہ لے لو اور انہیں سلام نہ کرلو ۔  

خداوند متعال نے مذکورہ ایت شریفہ میں انسانوں کو بغیر سلام کئے دوسروں کے گھروں میں داخل ہونے اور قدم رکھنے سے منع کیا ہے ، اس خالق لایزال اور بے مثال کی نگاہ میں گھر کی چار دیواری کا احترام اور اس کی پرائیویسی کا تحفظ ، محترم و مقدس ہے اور دین مبین اسلام نے صاحب بیت یعنی گھر والوں کے ساتھ محترمانہ رویہ رکھنے اور ان کا مکمل احترام کرنے کے حوالے سے بے مثال ، بے نظیر و گراں قدر ثقافت و کلچر کی بنیادیں رکھی ہیں نیز ہم سبھی کو اس بات کی تعلیم دیا ہے کہ دو طرفہ تعلقات حتی ابتدائے ملاقات اور گفتگو میں تمام انسانی صفات و خصوصیات کی مراعات کی جائے اور اس کا پاس و لحاظ رکھا جائے اور سلام کے وسیلے گھر والوں کے احترام کا اعلان کیا جائے ، لفظ سلام سلامتی و امنیت کی دعا و آرزو کے پیغام کے ساتھ مذکورہ پیغام کا حامل ہے ۔

عدی بن ثبات مرسل اعظم حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و الہ و سلم سے نقل کرتے ہیں کہ انصار کی عورتوں میں سے ایک خاتون پیغمبر اسلام (ص) کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور حضرت سے کہا کہ من اپنے گھر میں کبھی ایسی حالت میں ہوتی ہوں کہ پسند نہیں کرتی کوئی مجھے دیکھے اور کسی کی نظر مجھ پر پڑے ، ان حالات میں اگر میرے والد، میرے بچے اور ہمارے رشتہ داروں میں سے کوئی اجائے تو میں کیا کروں ؟ جواب میں مذکورہ ایت نازل ہوئی ۔

«تستأنسوا» یعنی تستأذنوا، (۲) یعنی ہر وہ گھر جو تمھاری ملکیت نہیں ہے وہاں داخل نہ ہو مگر یہ کہ تمہیں اجازت مل جائے ، ابن عباس فرماتے ہیں کہ اس ایت کریمہ میں "تقدم و تأخر" ہے یعنی الفاظ و کلمات آگے پیچھے ہوئے ہیں اور در حقیقت ایت شریفہ اس طرح ہے «حتی تسلموا و تستانسوا [تستاذنوا] » یعنی «حتی تقولوا السلام علیکم، ادخل»؛ گھر والوں پر سلام مستحب ہے مگر گھر میں داخل ہونے کے لئے اجازت لینا واجب و ضروری ہے ۔ (۳)

سوره نور کی ۲۸ ویں ایت کریمہ میں بھی دوسروں کے گھر میں داخل ہونے کیلئے صاحب بیت اور  گھر والوں سے اجازت لینے کی تاکید کی گئی ہے ، «فَإِنْ لَمْ تَجِدُوا فِیهَا أَحَدًا فَلَا تَدْخُلُوهَا حَتَّىٰ یؤْذَنَ لَکمْ وَ إِنْ قِيلَ لَکُمُ ارْجِعُوا فَارْجِعُوا هُوَ أَزْکَى لَکُمْ وَ اللَّهُ بِما تَعْمَلُونَ عَلِيمٌ‌َ » (۴) ؛ پھر اگر گھر میں کوئی نہ ملے تو اس وقت تک داخل نہ ہونا جب تک اجازت نہ مل جائے اور اگر تم سے کہا جائے کہ واپس چلے جاؤ تو واپس چلے جانا کہ یہی تمہارے لئے زیادہ پاکیزہ امر ہے اور اللہ تمہارے اعمال سے خوب باخبر ہے ۔

اس عام اور جنرل حکم کے علاوہ قران کریم نے سورہ احزاب کی ۵۳ ویں ایت شریفہ میں رسول خدا (ص) کے گھر میں داخل ہونے کے سلسلہ میں فرمایا کہ بغیر ان کی اجازت کے اور بغیر اپ کا اذن ملے اپ کے گھر میں داخل نہ ہو «یا أَیهَا الَّذِینَ آمَنُوا لَا تَدْخُلُوا بُیوتَ النَّبِی إِلَّا أَنْ یؤْذَنَ لَکمْ» (۵) ؛ اے ایمان والو خبردار پیغمبر کے گھروں میں اس وقت تک داخل نہ ہونا جب تک تمہیں آنے کی اجازت نہ دے دی جائے ۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
۱: قران کریم ، سورہ نور ،  ایت ۲۷  ۔
۲: راغب اصفھانی ، مفردات راغب، ماده انس ۔
۳: میبدی ، رشید ‌الدین ابوالفضل ، تفسیر میبدی، ج۶، ص ۵۰۹ ۔
۴: قران کریم ، سوره نور ، ایت ۲۸ ۔  
۵: قران کریم ، سورہ احزاب ، ایت ۵۳  ۔

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
1 + 1 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 57