رسولوں کی داستان؛ حضرت موسی (۱)

Tue, 05/10/2022 - 09:13
مہر

جناب موسی (ع) کی شادی میں مہر کی رقم کا مسئلہ

ایات قران کریم اور معصوم اماموں علیھم السلام سے منقول روایتوں کی بنیاد پر شادی کے مسئلہ میں دلہن کے والد کو سختیاں نہیں برتنی چاہئے ، مہر کی رقم معین کرنے اور اسے ادا کرنے کے حوالے سے داماد (دولہے) کی توانائیوں کو مد نظر رکھنا چاہئے اور ھرگز اسے مشکلات اور سختیوں سے روبرو نہیں کرنا چاہئے ۔

دین مبین اسلام اور قران کریم کی نص کے مطابق نکاح میں مہر، ضروریات دین میں سے ہے ، قران نے دلہن کے مہر کے سلسلہ میں لفظ «صِداق» کا استعمال کیا ہے جیسا کہ سورہ نساء کی چوتھی ایت  میں ارشاد فرمایا «وَآتُوا النِّسَاءَ صَدُقَاتِهِنَّ نِحْلَةً فَإِنْ طِبْنَ لَکُمْ عَنْ شَيْ‌ءٍ مِنْهُ نَفْساً فَکُلُوهُ هَنِيئاً مَرِيئاً» (۱) ؛ عورتوں کو ان کا مہر عطا کردو پھر اگر وہ خوشی خوشی تمہیں دیناچاہیں تو شوق سے کھالو ۔ لہذا شریعت نے مہر کی رقم کو ادا کرنا ہر مسلمان پر واجب قرار دیا ہے ۔

مگر افسوس عصر حاضر میں بعض اسلامی ممالک میں مہر کا مسئلہ خاندانوں اور جوانوں کے وبال جان بن چکا ہے جبکہ اس میدان میں بہترین راہنما اور بہترین تعلیم قران کریم کی ہدایات ، ائمہ طاہرین کے بیانات و اور ان کی سیرت ہے کہ جس پر چل کر مشکلات کا حل نکالا جاسکتا ہے جیسا کہ مرسل اعظم حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ والہ و سلم نے اپنی امت کی نجات کیلئے انہیں دو  گراںقدر چیزوں چھوڑا تھا اور مشکلات کے حل کیلئے امت سے ان دونوں چیزوں سے متمسک رہنے کی تاکید کی تھی ۔ ہم اپنی بات کو مزید واضح اور روشن کرنے کیلئے اس مقام پر قران کریم میں ذکر شدہ انبیاء الھی کی داستان کو ذکر کر رہیں ۔  

جاری ہے ۔۔۔۔۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
۱: قران کریم ، سورہ نساء ، ایت ۴

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
4 + 1 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 61