خصوصی شمارہ
انسان فطری لحاظ سے ایک اچھے ائڈیل اور رول ماڈل کی تلاش میں رہتا ہے مگر ایک ایسا رول ماڈل میں جس میں کوئی کمی اور عیب نہ ہو، انسانوں میں سے جسے بھی اس مقصد کے لئے انتخاب کیا جائے گا وہ بے نقص اور بے عیب نہیں ہوسکتا ۔ ہاں !
خلاصہ: اگر کوئی مصیبت اللہ سے قریب کرے تو وہ آزمائش ہےاور اگر اللہ سے دور کرے تو سزا ہے۔
حاکم نیشابوری نے روایت کی ہے کہ رسول اللہؐ نے فرمایا:
«لمبارزة علي بن ابى طالب لعمرو بن عبدود يوم الخندق افضل من اعمال امتى إلى يوم القيامة.»
عمرو کے ساتھ، علی(علیہ السلام) کی جنگ میری امت کے قیامت تک کے اعمال سے افضل تھی۔
امیرالمومنین علیہ السلام:
«أَلَا وَ إِنَّ مِنَ الْبَلَاءِ الْفَاقَةَ، وَ أَشَدُّ مِنَ الْفَاقَةِ مَرَضُ الْبَدَنِ، وَ أَشَدُّ مِنْ مَرَضِ الْبَدَنِ مَرَضُ الْقَلْبِ...»
رسولخدا(صلی اللہ علیہ وآلہ) اے علی! اگر تم میرے بعد نہ ہوتے تو مؤمنین پہچانے نہ جاتے۔[امالی شیخ مفید،ص۲۱۳]
خلاصہ: اس مضمون میں دعائے کمیل کے پانچویں فقرے کے بارے میں مختصر گفتگو کی جارہی ہے۔
خلاصہ: حضرت علی(علیہ السلام) مسلمانوں کے درمیان وحدت و اتحاد کو عطیہ الہی کے عنوان سے دیکھتے تھے، جو مسلمانوں کے درمیان الفت و محبت کا سبب بنتا ہے اور مؤمنین اس وحدت و اتحاد کے سائے میں امن و سلامتی حاصل کرتے ہیں یہ ایک ایسی نعمت ہے جس کی قدر و منزلت بہت زیادہ ہے۔
خلاصہ: امام علی(علیہ السلام) : میں نے جنت جیسا کوئی مطلوب نہیں دیکھا ہے جس کے طلبگار سب سورہے ہیں اور جھنم جیسا کوئی خطرہ نہیں دیکھا ہے جس سے بھاگنے والے سب خواب غفلت میں پڑے ہوئے ہیں۔
خلاصہ: صرف زبان سے "استففر اللہ" کہنے کا نام توبہ نہیں ہے بلکہ حقیقی معنی میں اپنے گناہ سے معافی مانگنے کا نام توبہ ہے۔
خلاصہ: نہج البلاغہ کے پہلے خطبہ کی وضاحت کرتے ہوئے اس بارے میں گفتگو کی جارہی ہے کہ اللہ تعالیٰ مونس سے بے نیاز ہے۔