خلاصہ: حضرت علی(علیہ السلام) مسلمانوں کے درمیان وحدت و اتحاد کو عطیہ الہی کے عنوان سے دیکھتے تھے، جو مسلمانوں کے درمیان الفت و محبت کا سبب بنتا ہے اور مؤمنین اس وحدت و اتحاد کے سائے میں امن و سلامتی حاصل کرتے ہیں یہ ایک ایسی نعمت ہے جس کی قدر و منزلت بہت زیادہ ہے۔
حضرت علی(علیہ السلام) صرف مسلمانوں کے درمیان وحدت و یکجہتی کے قائل نہیں تھے، بلکہ اسلامی معاشرہ میں زندگی کرنے والے تمام لوگوں کے درمیان اتحاد و اتفاق کے قائل تھے، اپنے ہم مذہب لوگوں سے دینی بھائیوں کے عنوان سے دوستی اور معاشرہ کے دوسرے افراد سے ایک انسان کی حیثیت سے دوستی حضرت علی(علیہ السلام) کی تعلیمات میں سے ہے۔[نھج البلاغہ، خطبہ:۳، ص:۴۲۷]
حضرت علی(علیہ السلام) نے مسلمانوں کے درمیان وحدت و اتحاد کو قائم رکھنے کی راہ میں اپنے حقوق سے چشم پوشی کی اور انتہائی سخاوت کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنا سب کچھ اسلام کے راہ میں قربان کردیا اور مسلمانوں کے درمیان اتحاد و یکجہتی کو قائم رکھنے کے لئے نا قابل برداشت مصیبتوں کا سامنا کرتے ہوئے بے مثال صبر و استقامت کا مظاہرہ کیا۔[نھج البلاغہ، خطبہ:۳، ص:۴۸]
اس کے مقابلے میں امام علی(علیہ السلام) نا اتفاقی اور تفرقہ کو ہر قسم کے خیرسے دور کا سبب جانتے تھے۔[نھج البلاغہ، خطبہ:۳، ص:۲۵۵]
*نهج البلاغة(صبحی صالح)، هجرت، قم، پہلی چاپ، ۱۴۱۴ق.
Add new comment