خلاصہ: اس مضمون میں دعائے کمیل کے پانچویں فقرے کے بارے میں مختصر گفتگو کی جارہی ہے۔
حضرت امیرالمومنین علی ابن ابی طالب (علیہ السلام) کا دعائے کمیل کے پانچویں فقرے میں یہ بیان ہے: "وَبِجَبَرُوتِكَ الَّتِى غَلَبْتَ بِهَا كُلَّ شَىْء"، "اور (بارالہٰا! میں تجھ سے مانگتا ہوں) تیری اس جبروت (حاکمانہ عظمت) کے واسطہ سے جس سے تو ہر چیز پر غالب ہے"۔
"جبروت"، جبر کا صیغہ مبالغہ ہے۔ یعنی اللہ تعالیٰ سب مخلوقات کی کمی اور نقص کو مختلف طرح کی خیر، نعمتوں اور اسباب و وسائل پہنچانے کے ذریعے جبران اور پورا کرتا ہے، اعلیٰ حد تک اور بہت زیادہ۔
سب مخلوقات، خلقت کی ابتدا میں ناقابلِ ذکر چیزیں ہوتی ہیں۔ ہر مخلوق میں جو کمی ہو یا جو کچھ ہو، وہ ناقص ہے۔ اللہ کی بے انتہا جبروتی صفت، اس کی کمی اور نقائص کو پورا کرتی ہے یہاں تک کہ مکمل صورت اور جامع شکل اور قیمتی شناخت اور کریمانہ حیثیت کے ساتھ وجود میں آئے اور اپنی اصلی جگہ پر قرار پائے۔
اللہ تعالیٰ چیزوں کی استعمال ہوجانے والی طاقتوں کو مختلف طریقوں سے پورا کرتا ہے اور سورج کی استعمال شدہ طاقت کو پورا کرنا اس کی جبروتی نشانیوں اور آیات میں سے ایک ہے اور سورج اس "کلَّ شیء" کا ایک چھوٹا سا حصہ ہے۔
لذیذ سیب ایک دن باریک دانہ اور چھوٹے سے بند ذرہ کی شکل میں تھا، جب کسان نے اسے مٹی میں کاشٹ کیا تو ہوا، روشنی، پانی اور معدنیات وغیرہ جیسے عناصر اس تک پہنچے یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ کے ارادے سے اس کی کمی اور نقائص پورے ہوگئے اور خوبصورت رنگ اور لذیذ سیب کی شکل میں لوگوں کے لئے کھانے والی چیز بن گئی۔
* اقتباس از: شرح دعای کمیل، حسین انصاریان، ص۱۰۰۔
Add new comment