ہدایت
مرسل اعظم حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ والہ وسلم اور اہل بیت اطھار علیہم السلام نے ماہ رجب کی فضلیت کے سلسلہ میں لاتعداد روایتیں ارشاد فرمائی ہیں کہ ہم اس تحریر میں بعض کی جانب اشارہ کر رہے ہیں ۔
«اِنَّ هذَا القُرءانَ یَهدی لِلَّتی هِیَ اَقوَمُ ؛ بیشک یہ قرآن اس راستہ کی ہدایت کرتا ہے جو بالکل سیدھا ہے»
قرآن کی ٹھوس منطق میں خرافات و توہمات کی کوئی جگہ نہیں ہے، قران واحد وہ کتاب ہے
جس کا آئین ابدی اور ثابت ہے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ :
حرابن ریاحی نے کوفہ سے نکلتے وقت جس بشارت کو سنا تھا کہ « اے حر ! تجھے بہشت مبارک ہو» انہوں نے عاشور کی صبح امام حسین علیہ السلام کی خدمت میں پہنچ کر امام علیہ السلام کو ماجرا سنایا اور اپ سے بشارت کا تذکرہ کیا تو امام علیہ السلام نے ان سے کہا : « یقینا تمہیں تمھارے عمل کی جزاء ملی ہے » ۔
یاد خدا کے آثار و فائد اور اس کا نتیجہ ، انسان کی خطاوں میں کمی ہے ، دنیا کی کوئی بھی فرد خدا کو یاد رکھ کر گھاٹے اور نقصان میں نہیں رہی ، یہی بس کہ بندہ کم و بیش اس کی یاد میں رہے اور اسے یاد رکھے ، اس کی یاد بڑی سے بڑی مشکلات و مصیبتوں میں انسانوں کی نجات کا وسیلہ و سبب بن جاتی ہے ۔
قران کریم نے حضرت یوسف علیہ السلام کے داستان کو احسن القصص (سب سے اچھی داستان) کا نام دیا ہے ، قران کریم نے اس داستان کا ذکر کرتے ہوئے کہا " اخرج علیھن " صرف ایک لمحہ کیلئے ان عورتوں کے سامنے سے گزر جاؤ" اور جب ان عورتوں نے حضرت یوسف علیہ السلام کو دیکھا تو ان کے جمال و ان کی خوبصورتی دیکھر ان عو
خلاصہ: ہدایت کو صرف اور صرف اللہ سے طلب کرو۔
خلاصہ: اہل بیت علیہم (علیہم السلام) کیونکہ ہدایت یافتہ، عالم اور معصوم ہیں تو ان حضراتؑ کا جواب، ہدایت کا باعث ہوتا ہے۔
خلاصہ: ہم اپنا دین و مذہب اہل بیت (علیہم السلام) سے ہی حاصل کرسکتے ہیں۔
خلاصہ: اگر کوئی خداوند عالم کے بتائے ہوئے راستہ اپنائے گا تو یقینا خداوند عالم اسے سیدھے راستہ کی ہدایت کریگا تا کہ وہ بندہ انسانیت کے بلند درجوں کو حاصل کرسکے۔
خلاصہ: انسان اس وقت تک ہدایت نہیں پاسکتا جب تک کہ وہ گناہ کو ترک نہ کرے۔