ہدایت
خلاصہ: اگر انسان کو ہدایت حاصل کرنا ہے تو اس کا واحد راستہ قرآن اور اہل بیت(علیہم السلام) سے تمسک اختیار کرنا ہے۔
خلاصہ:وہ چراغ جو صدیوں پہلے جگمگایا تھا، آج تک اس کے زیرِ سایہ سلسلہ ہدایت جاری ہے اور آج تک اس کی کشتی مشرق و مغرب کے لوگوں کو گمراہی سے نجات دے رہی ہے۔
خلاصہ: اگر ہمیں قرآن کی مقام اور منزلت کو سمجھنا ہے تو ہمیں معصومین(علیہم السلام) کی احادیث کو دیکھنا ہوگا۔
خلاصہ: دوسروں کی ہدایت کرنے کو بہترین عبادتوں میں سے شمار کیا گیا ہے۔
یقیناً پیغمبر اکرم[ص] اور انکے اہلبیت[ع]کشتی نجات اور ہدایت کے منارے ہیں۔
خلاصہ: انسان قرآن کو اسی وقت صحیح طریقہ سے سمجھ سکتا ہے جب وہ اپنی فطرت پر باقی رہے۔
پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم):
«مَسَاجِدُهُمْ عامِرَةٌ وَ هِیَ خَرابٌ مِنْ الْهُدَیٰ»
(بحار الانوار، ج 2،ص 109)
ان لوگوں کی مساجد آباد لیکن ہدایت سے خالی ہوں گی۔
خلاصہ: امام موسیٰ کاظم(علیہ السلام) خداوند متعال کی جانب سے اس بات کے لئے معمور تھے کہ لوگوں کو سیدھے راستہ کی جانب ہدایت فرمائے اور آپ نے اپنے اس کام کے لئے کسی طرح کی کوئی بھی کوتاہی نہیں کی.