خلاصہ: ہدایت کو صرف اور صرف اللہ سے طلب کرو۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم
اگر ہم کو قرآن کی اہمیت کو سمجھنا ہے تو اس کے لئے ضروری ہے کہ ہم اس کے لئے رسول خدا کے دامن کو تھام لیں یا ان کے برحق جانشین(علیہم السلام) کی دامن کو پکڑ لیں کیونکہ ان کے سواء کوئی بھی قرآن کی حققی تعریف اور فضیلت کو بیان نہیں کرسکتا، اسی لئے معصومین(علیہم السلام) کے جو حقیقی چاہئے والے تھے وہ ان سے ان کے بارے میں سوالات کیا کرتے تھے ایسے ہی ایک صحابی ریان ابن صلت نے امام رضا(علیہ السلام) سے عرض کیا کہ آپ قرآن کے بارے میں کیا فرماتے ہیں؟
امام رضا(علیہ السلام) نے فرمایا: «كَلَامُ اللَّهِ لَا تَتَجَاوَزُوهُ وَ لَا تَطْلُبُوا الْهُدَى فِي غَيْرِهِ فَتَضِلُّوا؛ اللہ کے کلام سے آگے مت بڑھو اور ہدایت کو اس کے علاوہ کسی اور سے طلب کروگے تو گمراہ ہوجاؤگے»[بحار الأنوار، ج:۸۹، ص:۱۱۷]۔
اس حدیث کی روشنی میں کسی بھی انسان کو یہ اختیار نہیں ہے کہ وہ یہ کہے کہ میں یہ کہتا ہوں نہیں ہر انسان کو یہ کہنا چاہئے کہ اللہ نے کہ فرمایا ہے۔
* بحار الأنوار الجامعة لدرر أخبار الأئمة الأطهار، محمد باقر بن محمد تقى مجلسى، دار إحياء التراث العربي، ج:۸۹، ص:۱۱۷، ۱۰۳ ق.
Add new comment