حدیث روز
حضرت امام حسین علیہ السلام نے فرمایا:
اِنّ حُبّنَا لَتُسَقِطُ الذّنُوبَ كَمَا تُسَاقَطُ الريحُ الْوَرَقَ ۔ (۱)
اہل بیت علیھم السلام سے ہماری محبت، گناہوں کو اس طرح دھو دیتی ہے جس طرح ہوا سے درخت کے پتے جھڑ جاتے ہیں ۔
امام موسی کاظم علیہ السلام نے فرمایا:
مَثَلُ الدُّنيا مَثَل مَاءِ البَحر، كلَّما شربَ مِنهُ العَطشان أزدادَ عَطَشاً حَتّی يقتِله ۔ (۱)
دنیا دریا کے پانی کی مانند ہے کہ اگر کوئی پیاسا اس میں سے پئے تو اس کی پیاس اور بڑھے گی یہاں تک کہ موت کی آغوش میں سوجائے ۔
امام محمد تقی الجواد علیہ السلام نے فرمایا:
«الْمُؤمِنُ یَحْتاجُ إلى ثَلاثِ خِصالٍ: تَوْفیقٍ مِنَ اللّهِ عَزَّوَجَلَّ، وَ واعِظٍ مِنْ نَفْسِهِ، وَقَبُولٍ مِمَّنْ یَنْصَحُهُ ۔ » (۱)
مومن تین صفات اور خصوصیات کا نیازمند ہے :
۱: الہی توفیق
۲: اندورنی مٌبَلِّغ
عَلِیُّ بْنُ إِبْرَاهِیمَ عَنْ أَبِیهِ عَنِ النَّوْفَلِیِّ عَنِ السَّکُونِیِّ عَنْ أَبِی عَبْدِ اللَّهِ علیہ السلام قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم : إِذَا بَلَغَکُمْ عَنْ رَجُلٍ حُسْنُ حَالٍ فَانْظُرُوا فِی حُسْنِ عَقْلِهِ فَإِنَّمَا یُجَازَی بِعَقْلِهِ ۔
رسول اسلام صلی الله عليہ و آلہ نے فرمایا:
مَن جَعَلَ الهُمومَ هَمّا واحِدا ؛ هَمَّ آخِرَتِهِ ، كَفاهُ اللّه ُ هَمَّ دُنياهُ . ومَن تَشَعَّبَت بِهِ الهُمومُ في أحوالِ الدُّنيا لَم يُبالِ اللّه ُ في أيِّ أودِيَتِها هَلَكَ .
حضرت امام حسين عليہ السلام نے فرمایا:
من طَلَبَ رِضا اللّهِ بِسَخَطِ الناسِ كَفاهُ اللّهُ اُمُورَ الناسِ، و مَن طَلَبَ رِضا الناسِ بِسَخَطِ اللّهِ، وَكَلَهُ اللّهُ إلى النّاسِ ۔
امام جعفر صادق علیہ السلام نے برادر مومن کی غیبت سنکر خاموش رہنے والے کے سلسلہ میں فرمایا "مَنِ اغْتیبَ عِندَهُ اَخوهُ المُؤمنُ فَلَم یَنصُرْهُ وَ لَم یَدفَعْ عَنْهُ وَ هُوَ یَقدِرُ، خَذَلَهُ اللهُ وَ حَقَّرَهُ فی الدُّنیا و الآخرة ؛ اگر کسی کے پاس کسی مومن بھائی کی غیبت کی جائے اور وہ اس کی مدد
مرسل آعظم حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و الہ وسلم نے جناب ابوذر غفاری (رہ) سے خطاب میں دنیا کی حقیقت بیان کرتے ہوئے فرمایا «يا اباذر و الذي نفس محمد بيده لو ان الدنيا کانت تعدل عندالله جناح بعوضه او ذباب ما سقي الکافر منها شربه من ماء۔۔۔۔ ؛ (۱)
امیرالمؤمنین علی عليہ السلام نے فرمایا:
احذَر أن يَخدَعَكَ الغُرورُ بِالحائِلِ اليَسيرِ، أو يَستَزِلَّكَ السُّرورُ بِالزّائِلِ الحَقيرِ ؛ ڈرو اس بات سے کہ بدلنے والی حقیر و ناچیز دنیا پر غرور تمہیں دھوکہ دے اور فنا و مٹ جانے والی بے حیثیت چیز تمہارے قدموں میں لغزش پیدا کرے ۔ (۱)