خلاصہ: ماہ مبارک میں، چاہے مشترکہ اعمال ہوں یا خاص اعمال ہوں، ہر دعا میں کہیں نہ کہیں ان اعمال میں اور اہلبیت(علیہم السلام) میں رابطہ نظر آتا ہے.
ماہ مبارک کے اعمال میں مختلف نمازیں، دعائیں، اذکار وغیرہ وارد ہوئے ہیں اور حکم یہ ہے کہ اگر ہم عربی زبان سے تاحد کافی آشنائی نہیں رکھتے تو ہمیں چاہئے کہ قرآن اور دعاؤں اور اذکار کا ترجمہ بھی پڑھا کریں تاکہ یہ معلوم ہو سکے کہ ان دعاؤں میں کون سے معرفت کے خزانے پوشیدہ ہیں۔
اگر ماہ مبارک میں پڑھی جانے والی دعاؤں پر توجہ کی جائے تو بآسانی یہ بات سمجھ میں آجائے گی کہ ان دعاؤں کے ذریعہ ہمکو معرفت اہلبیت (علیہم السلام) حاصل کرنے کی دعوت دی جا رہی ہے۔ اس سلسلہ میں کچھ مثالیں پیشِ خدمت ہیں:
دعائے افتتاح: اس دعا کی ابتدا حمد و ثنائےالٰھی سے ہوتی ہے اور پھر راز و نیاز کا سلسلہ شروع ہوتا ہے، گناہوں کے اقرار، استغفار اور طلبِ رحمت کے بعد باقاعدہ ائمہ ھدیٰ کے اسمائے مبارک کے ساتھ انکا ذکر ہے، جیسا کہ ہم پڑھتے ہیں: "اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ عَبْدِكَ وَ رَسُولِكَ ۔۔۔۔ اللَّهُمَّ وَ صَلِّ عَلَى عَلِيٍّ أَمِيرِ الْمُؤْمِنِينَ وَ وَصِيِّ رَسُولِ رَبِّ الْعَالَمِينَ...."[مفاتیح الجنان].
شب قدر میں خاص تاکید کی گئی ہے کہ دعای فرج پڑھی جائے اور اپنے زمانے کے امام کو یاد کیا جائے تاکہ حقیقتِ شب قدر سے لو لگائی جا سکے[مفاتیح الجنان]
دعای ابوحمزہ ثمالی میں مختلف مقامات پر اہلبیت(علیہم السلام) کا ذکر ہے ۔کہیں پر انکا واسطہ دے کر تو کہیں پر ان پر صلوات بھیج کر۔ مثال کے طور پر اس جگہ: "ٲَیْنَ إحْسانُکَ الْقَدِیمُ ٲَیْنَ کَرَمُکَ یَا کَرِیمُ بِہِ وَبِمُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ فَاسْتَنْقِذْنِی" ’’ کہاں ہے تیرا قدیم احسان کہاں ہے تیری مہربانی اے مہربان اپنی مہربانی سے محمد(ص) وآل محمد(ع) کے صدقے مجھے عذاب سے نجات دے ‘‘[مفاتیح الجنان]
ان دعاؤں کے علاوہ اور بھی دیگر دعائیں ہیں کہ جن میں جگہ جگہ پر رسول اور اہلبیت رسول(صلوات اللہ علیہم اجمعین) کا ذکر ہے چاہے وہ فقط ایک صلوات کے ذریعہ ہی کیوں نہ ہو.
*مفاتیح الجنان
Add new comment