ماہ رجب کی بے شمار عظمت و فضیلت کا ائمۂ معصومین علیہم السلام کی احادیث میں بڑی تعداد میں مشاہدہ کیا جا سکتا ہے، یہی وجہ ہے اہل عرفان اور راہ حق کے متلاشی اس مہینے کے شب و روز سے استفادہ کرتے ہوئے خدا سے زیادہ مانوس ہونے کی کوشش کرتے ہیں۔
محمد بن ذکوان جو اس لیے سجاد کے نام سے معروف ہیں کہ انہوں نے اتنے سجدے کیے اور خوف خدا میں اس قدر روئے کہ نابینا ہو گئے تھے، سید بن طاؤس نے انہی محمد بن ذکوان سے روایت کی ہے کہ انہوں نے کہا: میں نے امام جعفر صادق علیہ السلام کی خدمت میں عرض کیا کہ میں آپ پر قربان ہو جاؤں یہ ماہ رجب ہے ، مجھے کوئی دعا تعلیم کیجئے کہ حق تعالٰی اس کے ذریعے مجھے فائدہ عطا فرمائے۔ آپ نے فرمایا کہ لکھو اور رجب کے مہینے میں ہرروز یہ دعا پڑھا کرو:
بسم اللہ الرحمن الرحیم یا من ارجوہ لکل خیر و آمن سخطہ عند کل شر یا من یعطی الکثیربالقلیل یامن یعطی من سئلہ یامن یعطی من لم یسئلہ ومن لم یعرفہ تحنّنا منہ ورحمة اعطنی بمسئلتی ایاک جمیع خیر الدنیا وجمیع خیرالاخرة واصرف عنی بمسئلتی ایاک جمیع شرالدنیا وشرالاخرة فانہ غیرمنقوص ما اعطیت وزدنی من فضلک یاکریم
اے وہ ذات جس سے ہربھلائی کی امید رکھتا ہوں اور ہر برائی کے وقت اس کے غضب سے امان چاہتا ہوں، اے وہ جو تھوڑے عمل پر زیادہ اجردیتا ہے اے وہ جو ہرسوال کرنے والے کو دیتا ہے، اسے بھی دیتا ہے جوسوال نہیں کرتا اور جو اسے نہیں پہچانتا،یہ سب الطاف اس کی اپنی مہربانی اور وسیع رحمت کی رو سے ہیں، تو مجھے بھی میرے سوال پر دنیا وآخرت کی تمام بھلائیاں اور نیکیاں عطا فرما دے اور میری طلب پر دنیاوآخرت کی تمام تکلیفیں اور مشکلیں دور کر کے مجھے محفوظ فرمادے کیوں کہ تو جتناعطا کرے تیرے ہاں کمی نہیں ہوتی اے کریم مجھ پر اپنے فضل میں اضافہ فرما۔
روای کہتا ہے کہ اس کے بعد امام علیہ السلام نے اپنی ریش مبارک کو بائیں مٹھی میں لے لیا اور اپنی انگشت شہادت کو ہلاتے ہوئے نہایت گریہ وزاری کی حالت میں یہ دعا پڑھی:
یا ذا الجلال والاکرام یاذاالنعمآء والجود یا ذا المنّ والطول حرّم شیبتی علی النار
اے صاحب جلالت وبزرگی اے نعمتوں اور بخشش کے مالک اے صاحب احسان وعطا میرے سفید بالوں کو آتش پر حرام فرما دے۔
منبع:مفاتیح الجنان باب دوم فصل اول اعمال ماہ رجب
Add new comment