بوڑھے نے عرض کیا یا ابا جعفر اپ نے کیا فرمایا ؟ امام علیہ السلام نے اپنے بیان کی تکرار فرمائی تو بوڑھے نے کہا : اللہ اکبر ۔ مجھے اگر موت اجائے تو رسول خدا و علی و حسن و حسین و علی بن حسین علیهم السلام مجھ سے ملاقات کو ائیں گے اور میری انکھیں نورانی ہوں گی ، میرے دل کو سکون ملے گا اور میرے سینے کو ٹھنڈک پہنچے گی ، کرام الکاتبین روح و ریحان کے ساتھ میرا استقبال کریں گے جس وقت جان میرے حلق میں پہنچ چکی ہوگی ، اگر زندہ رہ گئے تو وہ دیکھیں گے جس پر سے خداوند متعال نے ھمارے لئے پردہ اٹھایا ہے اور اپ کے ساتھ بہشت میں اعلی ترین مقام پر رہوں گا ؟!
پھر اس کے بعد بوڑھے نے زور سے زور گریہ کرنا شروع کیا یہاں تک کہ زمین پر گر پڑا ، لوگوں نے بھی جب اس کی حالت دیکھی تو انہوں نے بھی زور سے زور سے رونا شروع کردیا ، امام علیہ السلام نے اس کی طرف رخ کیا اور اپنی انگلیوں سے اس کے انسو پوچھے ، بوڑھے نے اپنا سر اٹھایا اور امام محمد باقر علیہ السلام سے عرض کیا کہ یابن رسول الله ہم اپ پر قربان جائیں ، اپنا دست مبارک کو ہمیں دیجئے ، پھر اس نے امام علیہ السلام کا ہاتھ تھاما ، اسے بوسے دیئے ، اپنی انکھوں سے لگایا ، اپنے چہرے پر ملا اور اپنے سینہ پر رکھا ، پھر اس کے بعد اٹھا اور امام علیہ السلام سے خدا حافظی کی ، جب وہ جا رہا تھا تو امام علیہ السلام اسے دیکھ رہے تھے ، پھر امام علیہ السلام نے مجمع کی جانب اپنا رخ کر کے کہا کہ اگر کوئی اھل بہشت میں سے کسی کو دیکھنا چاہتا ہو تو اس مرد کو دیکھے ۔
حکم بن عُتیبه کہتے ہیں کہ میں ہرگز اسی نشست نہیں دیکھی !
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
۱: عَنِ الْحَکَمِ بْنِ عُتَیْبَةَ قَالَ ۔۔۔۔۔۔ فَقَالَ الشَّیْخُ کَیْفَ قُلْتَ یَا أَبَا جَعْفَرٍ فَأَعَادَ عَلَیْهِ الْکَلَامَ فَقَالَ الشَّیْخُ اللَّهُ أَکْبَرُ یَا أَبَا جَعْفَرٍ إِنْ أَنَا مِتُّ أَرِدُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ ص وَ عَلَى عَلِیٍّ وَ الْحَسَنِ وَ الْحُسَیْنِ وَ عَلِیِّ بْنِ الْحُسَیْنِ ع وَ تَقَرُّ عَیْنِی وَ یَثْلَجُ قَلْبِی وَ یَبْرُدُ فُؤَادِی وَ أُسْتَقْبَلُ بِالرَّوْحِ وَ الرَّیْحَانِ مَعَ الْکِرَامِ الْکَاتِبِینَ لَوْ قَدْ بَلَغَتْ نَفْسِی إِلَى هَاهُنَا وَ إِنْ أَعِشْ أَرَى مَا یُقِرُّ اللَّهُ بِهِ عَیْنِی فَأَکُونُ مَعَکُمْ فِی السَّنَامِ الْأَعْلَى ثُمَّ أَقْبَلَ الشَّیْخُ یَنْتَحِبُ یَنْشِجُ هَا هَا هَا حَتَّى لَصِقَ بِالْأَرْضِ وَ أَقْبَلَ أَهْلُ الْبَیْتِ یَنْتَحِبُونَ وَ یَنْشِجُونَ لِمَا یَرَوْنَ مِنْ حَالِ الشَّیْخِ وَ أَقْبَلَ أَبُو جَعْفَرٍ ع یَمْسَحُ بِإِصْبَعِهِ الدُّمُوعَ مِنْ حَمَالِیقِ عَیْنَیْهِ وَ یَنْفُضُهَا ثُمَّ رَفَعَ الشَّیْخُ رَأْسَهُ فَقَالَ لِأَبِی جَعْفَرٍ ع یَا ابْنَ رَسُولِ اللَّهِ نَاوِلْنِی یَدَکَ جَعَلَنِیَ اللَّهُ فِدَاکَ فَنَاوَلَهُ یَدَهُ فَقَبَّلَهَا وَ وَضَعَهَا عَلَى عَیْنَیْهِ وَ خَدِّهِ ثُمَّ حَسَرَ عَنْ بَطْنِهِ وَ صَدْرِهِ ثُمَّ قَامَ فَقَالَ السَّلَامُ عَلَیْکُمْ- وَ أَقْبَلَ أَبُو جَعْفَرٍ ع یَنْظُرُ فِی قَفَاهُ وَ هُوَ مُدْبِرٌ ثُمَّ أَقْبَلَ بِوَجْهِهِ عَلَى الْقَوْمِ فَقَالَ مَنْ أَحَبَّ أَنْ یَنْظُرَ إِلَى رَجُلٍ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ فَلْیَنْظُرْ إِلَى هَذَا فَقَالَ الْحَکَمُ بْنُ عُتَیْبَةَ لَمْ أَرَ مَأْتَماً قَطُّ یُشْبِهُ ذَلِکَ الْمَجْلِسَ. کلینی ، اصول کافی ، ج ۸ ، ص ۷۶ ۔
Add new comment