رسول خدا
معمّر بن راشد سے منقول ہے کہ چھٹے امام حضرت جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا : ایک دن ایک یہودی مرد رسول خدا صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی روبرو کھڑا ہوکر اپ کو بغور دیکھنے لگا ، حضرت (ص) نے اسے خطاب کرکے کہا : کیا چاہتے ہو ؟َ اس نے کہا ایا اپ افضل ہیں یا موسی (ع) کہ ان سے خدا نے گفتگو کی ، انہیں مقد
۱۰ ربيع الاول سن 25 عام الفيل یعنی ہجرت سے 28 سال قبل اور بعثت سے 15 سال پہلے عظیم المرتبت خاتون حضرت خديجہ كبری(س) کا رسول خدا صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے عقد ہوا ، اپ کی مشترکہ حیات دنیا کے تمام ان مرد و زن کیلئے جو سعادت کی تلاش میں ہیں درس اور نمونہ عمل ہے ۔
10 ربيع الاول سن 25 عام الفيل یعنی ہجرت سے 28 سال قبل اور بعثت سے 15 سال پہلے رسول خدا صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے عظیم المرتبت خاتون حضرت خديجہ كبری(س) سے عقد کیا ، اپ کی مشترکہ حیات دنیا کے تمام ان مرد و زن کے لئے جو سعادت کی تلاش میں ہیں درس و نمونہ عمل ہے ۔
یکم ربیع الاول کا شب «لیلة المبیت» سے مزیّن ہے ، یعنی سن ۱۳ بعثت کو رسول خدا صلی الله علیه وآله و سلم نے حکم سے خدا سے مکّه سے مدینہ کی جانب ھجرت فرمائی ، اپ شھر سے نکل کر «غار ثور» میں پناہ گزیں ہوئے اور امیرالمۆمنین علی ابن ابی طالب علیه السلام پوری شب اپ کے بستر پر سوتے رہے تاکہ کفارہ مکہ یہ س
ابوسفیان حقیقت میں اسلام اور مسلمانوں کا دشمن تھا، اسی لیے وہ موقع کی تلاش میں تھا کہ مسلمانوں سے جنگ بدر کے مقتولین کا انتقام لے اسی بنیاد پر انہوں نے مرسل اعظم حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے انتقال کا انتظار کیا اور جب حکم خدا سے رسول خدا صلی اللہ علیہ و الہ وسلم کی انکھ بند ہوگئی ت
قران کریم بہت ہی واضح طور سے مسلمانوں کو زکات ادا کرنے کا حکم دیا ہے جیسا کہ سورہ رتوبہ کی ۱۰۳ ویں ایت شریفہ میں ارشاد ہوا : « خُذْ مِنْ أَمْوَالِهِمْ صَدَقَةً تُطَهِّرُهُمْ وَتُزَكِّيهِمْ بِهَا ؛ پیغمبر آپ ان کے اموال میں سے زکوِٰلے لیجئے کہ اس کے ذریعہ یہ پاک و پاکیزہ ہوجائیں ، (۱) اور دیگر ایا
پیامبر اکرم صلی الله علیہ وآلہ نے خطبہ غدیر میں امیرالمومنین علی ابن ابی طالب علیہ السلام کے بے شمار فضائل و کمالات بیان فرمائے ہیں ، اپ کا لامحدود علم اور علم لدنی ، اپ کی نسل سے امامت کا تسلسل اور لقب «امیرالمؤمنین» اپ سے مخصوص ہونا ، یہ فضائل کے بعض وہ گوشے ہیں جس کی جانب مرسل اعظم حضرت محم
تاریخ گواہ ہے کہ ۱۴ ذی الحجہ 7 ھجری قمری کو مرسل اعظم حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و الہ وسلم نے اپنی لخت جگر اور اکلوتی لاڈلی بیٹی حضرت فاطمہ زھراء سلام کو تحفہ میں دیا تھا ۔
فدک کا علاقہ
رسول خدا صلّی الله علیہ وآلہ و سلم نے فرمایا: «مَنْ حَجَّ عَنْ والِدَيْهِ اَوْ قَضى عَنْهُما مَغْرَما بَعَثَهُ اللّهُ يَوْمَ الْقيامَةِ مَعَ الاَبْرارِ» (۱)