اصلاح
خلاصہ: دوست اور دشمن کو پہچاننا معاشرتی زندگی میں اہم کام ہے تا کہ انسان اپنے دوست سے دوستی جاری رکھے اور دشمن سے بچے۔
خلاصہ: جب کوئی ہمیں ہمارا عیب بتائے تو ہمیں چاہیے کہ ہم اس کی بات کو خیرخواہی سمجھیں۔
خلاصہ: انسان مختلف حالات میں اپنا فائدہ تلاش کرتا ہے، تو اسے یہ دیکھنا چاہیے کہ سب سے زیادہ فائدہ کس چیز میں ہے۔
خلاصہ: عیب کو پہچاننا اتنی اہمیت کا حامل ہے کہ عیب پہچان کے لحاظ سے سب سے زیادہ فائدہ مند ہیں۔
خلاصہ: انسان مختلف چیزوں کو پہچاننے کی کوشش کرتا ہے۔ تو یہ دیکھنا چاہیے کہ سب سے زیادہ کون سی چیز فائدہ مند ہے، اسے پہچانے۔
خلاصہ: جو عموماً چالاکی سمجھی جاتی ہے وہ اور ہے اور جو حقیقت میں چالاکی ہے وہ اور ہے، ایک حقیقی چالاکی کے سلسلہ میں اس مضمون میں گفتگو کی جارہی ہے۔
خلاصہ: اپنے عیب کو دیکھنے اور لوگوں کے عیب کو نہ دیکھنے میں باہمی تعلق پایا جاتا ہے۔
خلاصہ: اپنے عیبوں کو دیکھنے اور عقلمندی کا باہمی تعلق ہے، اس بات کو روایت کی روشنی میں بیان کیا جارہا ہے۔
خلاصہ: اپنے عیبوں کو دیکھنے اور عقلمندی کا باہمی تعلق ہے، اس بات کو روایت کی روشنی میں بیان کیا جارہا ہے۔
خلاصہ: دیکھنے کے دو ذریعے ہیں: سر کی آنکھیں اور دل کی آنکھیں، بعض چیزوں کو سر کی آنکھیں نہیں دیکھ سکتیں، بلکہ دل کی آنکھیں دیکھ سکتی ہیں۔