خلاصہ: انسان مختلف چیزوں کو پہچاننے کی کوشش کرتا ہے۔ تو یہ دیکھنا چاہیے کہ سب سے زیادہ کون سی چیز فائدہ مند ہے، اسے پہچانے۔
حضرت امیرالمومنین (علیہ السلام) فرماتے ہیں: "مَعْرِفَةُ الْمَرْءِ بِعُيُوبِهِ أَنْفَعُ الْمَعَارِفِ"، "آدمی کا اپنے عیبوں کو پہچاننا، سب سے زیادہ فائدہ مند پہچان ہے"۔ [غررالحکم، ص۷۱۱، ح۱۳۸]
عیب انسان کو مختلف نقصانات کا شکار بناسکتے ہیں، اس لحاظ سے عیب کی پہچان مختلف فائدوں کا سبب ہے۔ جیسا کہ لالچ کے عیب کو پہچان کر اسے ختم کرنا باعث بنتا ہے کہ انسان لوگوں کے مال پر بھروسہ نہ کرے، بلکہ اللہ تعالیٰ پر بھروسہ کرے اور اس کی عطا پر راضی رہے۔
عیب آدمی کو مختلف فائدوں سے روک لیتے ہیں، اس لحاظ سے بھی عیب کی پہچان مختلف فائدوں کو حاصل کرنے کا سبب ہے۔ جس طرح کنجوسی جو آدمی کے لئے ذلت اور ننگ و عار کا باعث ہے اور اگر آدمی کنجوسی جیسے عیب کو اپنے اندر پہچان کر اسے ختم کرکے سخی بن جائے تو غریبوں اور ضرورتمند لوگوں کی مدد کرتے ہوئے لذت اور خوشی محسوس کرے گا، لوگوں میں اس کی عزت ہوگی، جس گھٹن کو کنجوس آدمی اپنے اندر محسوس کرتا ہے، سخی آدمی ایسی تکلیف سے محفوظ رہے گا اور فراخ دلی جیسی نعمت کا حامل ہوکر اس نعمت پر اللہ کا شکر ادا کرے گا۔
مختلف عیب کتنی برائیوں کا باعث بنتے ہیں، اس لحاظ سے عیبوں کو پہچان لینا سبب بنتا ہے کہ انسان ان کو ختم کرتے ہوئے ان برائیوں کے ارتکاب سے پرہیز کرے۔ جیسا کہ اگر آدمی حرام نظر کے عیب کو پہچان کر اسے ختم کرے تو کئی دیگر برائیوں سے بچ جاتا ہے۔
* غرر الحكم و درر الكلم، آمدی، ص۷۱۱، ح۱۳۸، ناشر: دار الكتاب الإسلامي، قم، ۱۴۱۰ ھ . ق۔
Add new comment