سب سے زیادہ فائدہ مند پہچان

Sun, 08/18/2019 - 11:30

خلاصہ: انسان مختلف حالات میں اپنا فائدہ تلاش کرتا ہے، تو اسے یہ دیکھنا چاہیے کہ سب سے زیادہ فائدہ کس چیز میں ہے۔

سب سے زیادہ فائدہ مند پہچان

          حضرت امیرالمومنین (علیہ السلام) فرماتے ہیں: "مَعْرِفَةُ الْمَرْءِ بِعُيُوبِهِ أَنْفَعُ الْمَعَارِفِ"، "آدمی کا اپنے عیبوں کو پہچاننا، سب سے زیادہ فائدہ مند پہچان ہے"۔ [غررالحکم، ص۷۱۱، ح۱۳۸]
انسان کتنی چیزوں کو پہچاننے کی کوشش کرتا ہے جبکہ ان کو پہچاننے کی کوئی ضرورت نہیں ہوتی، اور بعض  ایسی چیزیں ہوتی ہیں جن کو معمولی حد تک پہچان لیا جائے تو کافی ہے تاکہ ضرورت پوری ہوجائے، اور بعض چیزوں کو پہچاننا انتہائی ضروری اور اہم ہوتا ہے۔
انسان بعض اوقات اہم اور غیراہم کی جگہ کو بدل کر غلطی کا شکار ہوجاتا ہے، کیونکہ اگر غیراہم کو اہم سمجھ لے تو ہوسکتا ہے کہ ادھر سے کسی اہم کو غیراہم سمجھ لے، اس کا مطلب یہ ہے کہ اس نے نقصان لے لیا اور فائدہ کھو دیا۔
انسان اپنی زندگی کے مختلف مراحل میں مختلف چیزوں کو پہچاننے کی کوشش کرتا ہے، کتنی چیزوں، باتوں، کاموں اور لوگوں کو پہچاننے کے لئے محنت اور پیسہ خرچ کرتا ہے تا کہ اسے پہچان کر فائدہ حاصل کرے۔ مثلاً کسی مشینری کے کام کو جاننے کے لئے کتنا وقت، محنت اور پیسہ لگاتا ہے، پھر اس حاصل کی ہوئی تعلیم اور پہچان سے فائدہ لینے کے لئے الگ محنت اور پیسہ خرچ کرتا ہے، اتنا وقت، محنت اور پیسہ خرچ کرنے کا مقصد اور نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ آدمی اس پہچان سے فائدہ حاصل کرسکے۔
جس چیز کو پہچانا جارہا ہو وہ جتنی زیادہ اہم ہو، اس کا فائدہ بھی اتنا زیادہ ہوگا اور نیز جو چیز جس قدر زیادہ فائدہ مند ہو، اس کی پہچان بھی اتنی زیادہ اہمیت کی حامل ہوگی۔
حضرت علی ابن ابی طالب (علیہ السلام) کے اس ارشاد کے مطابق سب سے زیادہ فائدہ دینے والی پہچان یہ ہے کہ آدمی اپنے عیبوں کو پہچانے۔
لہذا جو آدمی مختلف چیزوں کو پہچاننے کا شائق ہو اسے سب سے زیادہ فائدہ اپنے عیبوں کو پہچاننے سے ہوگا۔
* غرر الحكم و درر الكلم، آمدی، ص۷۱۱، ح۱۳۸، ناشر: دار الكتاب الإسلامي، قم، ۱۴۱۰ ھ . ق۔

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
7 + 3 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 37