مباہلہ، یعنی ایک دوسرے پر نفرین کرنا تاکہ جو باطل پر ہے اس پر خداوند متعال کا غضب نازل ہوجائے اور جو حق پر ہے اسے پہچانا جائے اور اس طرح حق و باطل کی تشخیص کی جائے۔
مباہلہ، ایک قسم کی دعا ہے اور اس کی خاص خصوصیات اور شرائط ہیں کہ جنمیں سے ہم بعض کی طرف ذیل میں اشارہ کرتے ہیں:
مباہلہ کرنے والا اپنے آپ کی تین دن تک اخلاقی اصلاح کرے، روزہ رکھے اور غسل کرے اور جس کے ساتھ مباہلہ انجام دینا چاہتا ہے وہ صحرا میں جائے اور پَو پھٹنے سے سورج چڑھنے تک مباہلہ انجام دے-
مباہلہ، صرف پیغمبر اسلام [ص] کے زمانہ سے ہی مخصوص نہیں ہے، بلکہ دوسرے مومنین بھی مباہلہ انجام دے سکتے ہیں اس لحاظ سے اس میں کوئی ممانعت نہیں ہے اور ہر شخص اپنی حقانیت کو ثابت کرنے کے لئے مذکورہ شرائط کی رعایت کرتے ہوئے دین کے دشمنوں کے ساتھ مباہلہ انجام دے سکتےہیں البتہ جاننا چاہیئے کہ مباہلہ کے شرائط، اخلاص اور خود اعتمادی جو مباہلہ کے لئے ضروری ہیں وہ ہر شخص کے لئے آسانی کے ساتھ فراہم نہیں ہوتے لہٰذا اس سلسلہ میں جلد بازی سے کام نہیں لینا چاہیئے کیونکہ ممکن ہے اس صورت میں بر عکس نتیجہ نکلے۔
ضمنا جاننا چاہیئے کہ مباہلہ ان دینی اختلافات اور تنازعات سے مخصوص ہے کہ جب مد مقابل فریق، منطقی اور علمی مباحث اور حق و حقیقت کو قبول نہ کرے اور اپنے باطل عقیدہ پر ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرے-
آیت مباہلہ کی تفسیر کے پیش نظر معلوم ہوتا ہے کہ سر انجام پیغمبر اسلام [ص] کا مباہلہ پر امن، صلح پر ختم ہوا۔[تفسير نمونه، ج 2، ص 578]
حوالہ:مکارم شیرازی، ناصر، تفسير نمونه، ج 2، ص 578، دار الكتب الإسلامية، تهران، 1374 هـ ش، طبع اول.
Add new comment