عاشوراکے واقعہ نے انقلاب برپاکرديا، غفلت کی نيندميں پڑے ہوئے لاپرواہ لوگوں کوبيدارکرديا، مردہ ضميرانسانوں کوزندہ کرديا،مظلوميت اورانسانيت کی فرياد بلندکردی اور پوری دنيائے انسانيت کومتاثرکرديا۔
واقعۂ کربلا کے بعد پیش آنے والی تبدیلیاں بے شمار اور اسکے آثارلا تعداد ہیں جنمیں سے چندایک ملاحظہ ہوں:
۱۔ بعض لوگوں کے افکار پر بنی امیہ کاجودینی اثر و رسوخ تھا وہ محو ہوگیا۔ کیونکہ نواسہ رسول خدا کی مظلومانہ شہادت نے ابنی امیہ کی حکومت کوبے اساس اور جہالت پرمبنی، ثابت کردیا اور ان کے ظلم وستم کو اسلامی معاشرے میں فاش کردیا جس پرہزاروں طرح کے فریب اوردھوکے بازی کے پردے پڑے ہوئے تھے۔
۲۔ مسلم معاشرے کو شرمساری گناہکاری کااحساس دلایا۔ کیونکہ حق حقیقت کی نصرت نہیں کی اورنہ ہی اپنے وظیفے کوانجام دیا۔ اسلام کی حفاظت ہرمسلمان پر واجب اوراسلامی تعلیمات کی نشرواشاعت اور ان کانفاذ ہرمسلمان کا وظیفہ ہے۔ امام حسین نے اپنے وظیفہ پرعمل کرکے ہمیشہ کے لئے مسلمانوں کو اپنی ذمہ داری کا احساس دلایا۔
۳۔ ظلم وجورکے خلاف آوازبلندکرنے اوراس کامقابلہ کرنے کے لئے ہرطرح کے خوف وہراس اوررعب ودہشت کوختم کردیا،جواس وقت مسلمانوں اوراسلامی معاشرے پرطاری تھا۔ اورمسلمانوں مجاہدوں کے اندرجرات،شہامت،دلیری اوربہادری کاجذبہ پیداکردیا۔
۴۔ دنیاکے سامنے یزیدیوں اوراموی حکومت کوذلیل ورسواکردیااوران کی اسلام دشمنی کوواضح کردیا۔
۵۔ انقلابی اوراصلاحی جنگوں کی حوصلہ افزائی اوران کی پشت پناہی کی اور لوگوں کو آزادی اور آزادگی کا درس دیا۔
۶۔ ایک نئے انسانی اوراخلاقی مکتب کی بنیاد ڈالی جوانسانیت کی پاسداری اوراخلاقی قدروں کی پاسبانی کاضامن ہے۔
۷۔ متعددمقامات پرمختلف ظالم حکومتوں کے خلاف نئے نئے انقلاب برپاکئے جہاں لوگوں نے حماسئہ کربلاسے درس لیتے ہوئے ظلم کے آگے جھکنے سے انکار کردیا اور اپنے اسلامی مذہبی حقوق کو واپس لینے کے لئے ظلم کے خلاف اٹھ کھڑے ہوئے۔
۸۔ طول تاریخ کی تمام آزادی اور انقلابی تحریکیں عاشورا کی مرہون منت ہیں، جہاں سے انہوں نے مقاومت،مجاہدت،شہامت،شجاعت اورشہادت کا تصورلے کراپنی فتح کی ضمانت کردی۔
۹۔ کربلااورعاشورا،مسلمان انقلابی نسلوں کے لئے،عشق وایمان اور جہاد و شہادت کی ایک یونیورسٹی بن گیا۔
بشکریہ:http://opizo.com/ZfL9Ev
http://alhassanain.com/urdu/show_articles.php?articles_id=661&link_artic...
Add new comment