حدیث «من مات» بہت ہی معتبر روایت ہے اور اہل سنت کی اکثر و بیشتر روایی منابع میں اسکا ذکر موجود ہے۔
پیغمبر اکرم(صلیاللهعلیه وآله) سے مروی ایک روایت کہ جس سے علمائے شیعہ امامت کے اثبات کے لئے مدد لیتے ہیں وہ مشہور و معروف حدیث «من مات۔۔۔۔»ہے لیکن اہل سنت میں سے بعض ناواقف افراد اس حدیث سے کئے گئے استدلال پر یہ کہتے ہوئے کہ یہ حدیث ضعیف ہے اور منابع اہل سنت میں اسکا ذکر موجود نہیں ہے شبہہ وارد کرتے ہیں، لیکن اگر کوئی تھوڑا بہت بھی منابع اہل سنت سے واقفیت رکھتا ہوگا وہ آسانی کے ساتھ اس شبہہ کے بے بنیاد ہونے کو سمجھ جائے گا اور اعتراف کریگا کہ یہ روایت مختلف اسناد کے ذریعہ اکثر اور معتبر اہل سنت کی روایی کتب میں موجود ہے۔
ہم یہاں اختصار کو مدّنظر رکھتے ہوئے صرف ان کتابوں کے ذکر پر اکتفا کرینگے:1. «صحیح» مسلم با لفظ: «من لم یعرف امام زمانه فمات میته جاهلیه».2. «مسند» ابو داود با لفظ: «من مات بغیر امام مات میته جاهلیه، و من نزع یداً من طاعه جاء یوم القیامه لاحجه له» 3. «مسند» احمدبن حنبل با لفظ: «من مات بغیرامام مات میته جاهلیه» 4. «المعیار والموازنه» ابوجعفر اسکافی با لفظ: «من مات و لا امام له مات میته جاهلیه». 5. «العلل الوارده فی الاحادیث» 6. «زواید» احمدبن عمر 7. «الکنی والاسماء» حافظ دولابی. 8. «صحیح ابن حبان»، ابوحاتم محمد بن حبان تمیمی. 9. «معجم الکبیر» حافظ ابوالقاسم طبرانی. 10. «مستدرک الصحیحین» و... .(سائٹ آیت الله مکارم شیرازی، کوڈ: 249480)
یہ صرف منابع اہل سنت سے ایک مختصر نمونہ ہے؛ آپ اس سلسلے میں مزید تلاش و جستجو کرینگے تو آپ کو اس حدیث کے سلسلے میں ۶۰ سے بھی زیادہ منابع مل جائیں گے۔(سائٹ ولایی، کوڈ 51)
Add new comment