چکیده:یہ مضمون، جناب ام البنین علیہا السلام کی حیات کے متعلق ہے، اس میں ان کی زندگی کا ایک مختصر خاکہ پیش کیا جائے گا۔
مقدمہ
تیرہویں (۱۳) جمادی الثانی، ایک غمگین دن کی یاد تازہ کرتی ہے؛ ایک ایسا دن کہ جس روز ایک فداکار ماں اور شجاع خاندان سے تعلق رکھنے والی باعظمت خاتون نے اس دار فانی کو الوداع کہا تھا۔جناب ام البنین، صبر و استقامت اور مسلسل سعی و کوشش میں عمر گزارنے اور اپنے آقا، امام حسین علیہ السلام کی خدمت میں اپنے چار اولادوں کو قربان کرنے کے بعد، مودت و محبت سے مالامال دل کے ساتھ اپنے معبود کی دعوت اجل کو قبول کرتے ہوئے قبرستان بقیع میں فرزند جناب زہرا سلام اللہ علیہا کے جوار میں مدفون ہوئیں۔
نام اور تشخص
آپؑ کا نام فاطمہ اور کنیت ام البنین(بچوں کی ماں) ہے۔ آپؑ کے والد، حزام اور والدہ لیلا ، شوہرنامدار حضرت امیرالمومنینؑ تھے۔جناب عباس، عبداللہ، جعفر اور عثمان علیہم السلام آپؑ کے فرزند تھے جو سر زمین کربلا پر، امام حسین علیہ السلام کے ہمراہ درجۂ شہادت پر فائز ہوئے۔
ولادت جناب ام البنین علیہا السلام
جناب ام البنین کی ولادت کی تاریخ کے سلسلہ میں صحیح معلومات تک دسترسی نہیں ہے، مؤرخوں نے ان کی ولادت کے سال اور سن کو مرقوم نہیں کیا ہے لیکن یہ ضرور لکھا ہے کہ آپؑ کے بڑے بیٹے جناب عباس علیہ السلام کی ولادت سن ۲۶ ہجری میں ہوئی ہے۔
بعض مؤرخوں نے آپ کی ولادت کے موقع کے سلسلہ میں ہجرت کے تقریبا ۵ سال بعد کا تخمینہ لگایا ہے۔
عرب کے شجاع خاندان سے تعلق
تاریخ گواہ ہے کہ جناب ام البنین کے آباء و اجداد عرب کے دلیروں میں سے تھے، ان کی شجاعت اور دلیری کی باتیں بہت ذکر کی گئی ہیں، وہ لوگ، شجاعت کے ساتھ ساتھ اپنی قوم اور قبیلہ کے بزرگ اور پیشوا بھی رہے ہیں کہ ان کے زمانہ کے حکام ان کے سامنے سر تسلیم خم کرتے نظر آتے تھے۔ یہ وہی لوگ تھے جن کے بارے میں جناب عقیل نے امیر المومنینؑ سے کہا تھا:عرب کے درمیان ان کے آباء و اجداد سے زیادہ شجاع اور دلیر کوئی نظر نہیں آتا۔
امیر المومنینؑ کی زوجیت کے لئے جناب ام البنین کا انتخاب
جناب فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی شہادت کے بعد، مولائے کائنات نے اپنے بھائی عقیل (کہ جو عرب کے نسب دان تھے )کو بلایا اور ان سے کہا کہ ان کے لئے کسی شجاع خاندان کی خاتون کا انتخاب کریں تاکہ اس کے ذریعہ ایک شجاع اور دلیرفرزند دنیا میں آئے۔
جناب عقیل نے، فاطمہ کلابیہ کو منتخب کیا کہ جو قبیلہ اور خاندان بنی کلاب سے تعلق رکھتی تھیں، یہ خاندان شجاعت میں بے نظیر تھا۔ حضرت علی علیہ السلام نے بھی اس انتخاب کو پسند کیا اور اپنی رضایت کا اظہار کیا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔جاری
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
یہ مطالب فارسی زبان میں مندرجہ ذیل سایٹ پر موجود ہیں؛
Add new comment