مغربی دنیا کے حالیہ نارہ اور چیخ و پکار کے برخلاف کہ جو خود ایک دھوکہ ہے اور انہوں نے عورت کو اپنے مذموم مقاصد کے حصول کے لئے اس نارہ کو لگایا ، ان کے گذشتہ معاشرہ میں عورت سب سے زیادہ مظلوم اور محروم رہی ہے اسے ان تمام حقوق سے محروم رکھا گیا ہے جو اس کا بنیادی حق تھا، فقط اسی مقدار میں اسے حق دیا گیا جو مردوں کے لئے مفید اور فائدہ مند تھا ، عورت ان کی نگاہ میں ضعیف الخلقت موجود تھی جس میں استقلال کی صلاحیت نہیں ہے دوسری جانب ایک خطرناک موجود اور مخلوق سمجھی جاتی تھی جس کے شر اور فساد سے انسان محفوظ نہیں رہ سکتا تھا ، ایسے حالات میں قران کریم ، دین اسلام ، حبیب کبریا حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ والہ وسلم اور دیگر معصوم رھبروں نے عورت کو مردوں کے برابر کا درجہ عطا کیا اور خود رسول گرامی (ص) کی ذات اپنی بیٹی حضرت فاطمہ زھراء سلام اللہ علیہا کے احترام میں پورے قد سے کھڑی ہوجاتی تھی ۔ (۱)
مفسر کبیرعلامہ محمد حسین طباطبائی علیہ الرحمہ تفسیر المیزان میں عورت کو مرد کے برابر ہونے کے سلسلہ میں دلیلیں پیش کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ علم اور تجربہ نے یہ ثابت کیا ہے کہ مرد اور عورت یک ہی سکہ کے دو رخ ہیں اور دونوں کا جوہر ایک ہی جس کا نام انسان ہے کیوں کہ انسانیت کی تمام وہ خصوصیت جو مرد میں پائی جاتی ہے وہ عورت میں بھی موجود ہے اور وہ بھی بغیر کسی کمی یا زیادتی کے ، البتہ دونوں کے اندر کچھ مشترکات موجود ہیں تو کچھ مختصات ، جیسے عورت کا حاملہ ہونا ، اس کا نازک ، لطیف اور کمزور ہونا وغیرہ ، مگر اس طرح کی خصوصیات اس بات کا باعث نہیں بن سکتی ہے کہ اسے صنف انسانیت سے باہر نکال دیا جائے ۔ (۲)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
۱: علامہ طباطبائی ، محمد حسین ، ترجمہ تفسیر المیزان، ج۲، ص۴۰۴ ۔
۲: علامہ طباطبائی ، محمد حسین ، ترجمہ تفسیر المیزان، ج۴، ص۱۴۰ ۔
Add new comment