دنیاوی اجل اور اجل مسمّی ایک حقیقت کے دو رُخ

Thu, 01/17/2019 - 19:14

خلاصہ: اجل کے دو رُخ ہیں اور ان کی حقیقت ایک ہی ہے، دنیا میں انسان کی زندگی جو گزر رہی ہے یہ دنیاوی اجل ہے اور جو اجل مسمّی ہے وہ اللہ تعالیٰ کے پاس ہے۔

دنیاوی اجل اور اجل مسمّی ایک حقیقت کے دو رُخ

بسم اللہ الرحمن الرحیم

سورہ انعام کی آیت ۲ میں ارشاد الٰہی ہورہا ہے: "هُوَ الَّذِي خَلَقَكُم مِّن طِينٍ ثُمَّ قَضَىٰ أَجَلًاً وَأَجَلٌ مُّسَمًّى عِندَهُ ثُمَّ أَنتُمْ تَمْتَرُونَ"، "وہ وہی ہے جس نے تم کو مٹی سے پیدا کیا۔ پھر (زندگی کی) ایک مدت مقرر کی اور ایک مقررہ مدت اور بھی ہے جو اسی کے پاس ہے پھر بھی تم شک کرتے ہو"۔
یہاں سے واضح ہوتا ہے کہ دو اَجَل ہیں:
۱۔ جو "اَجَل" اللہ تعالیٰ نے ہمارے لیے مقرر کی ہے۔ " ثُمَّ قَضَىٰ أَجَلًاً
۲۔ "اَجَل مسمّی" جو اللہ تعالیٰ کے پاس ہے۔ " وَأَجَلٌ مُّسَمًّى عِندَهُ "
عمر کا اختتام اور اجل کا آجانا، "اجل مسمّی" پر اور اللہ تعالیٰ کے حکم پر موقوف ہے، جب وہ آجائے گی تو اِس اجل کو ختم کردے گی اور انسان کے پاس بالکل کوئی مہلت باقی نہیں رہے گی۔
دنیاوی وقت کی اجل یہی مدت ہے جو انسان کی عمر کا عرصہ ہے اور وقت کے گزرنے سے وہ بھی ختم ہوجاتی ہے اور اس کا وجود تدریجی اور لمحہ بہ لمحہ ہے اور بالآخر انسان کے وفات پانے سے اس کی مدت ختم ہوجاتی ہے، مگر اَجَل مسمّی، اللہ کے پاس اجل اور امرِ الٰہی ہے جو زمان میں نہیں ہے اور ہلاکت اسے نہیں چھوتی، بلکہ مسلسل اللہ کی بارگاہ میں ہے اور ثابت ہے اور اُس اَجَل کی بنیاد پر یہ دنیاوی اَجَل قائم ہوتی ہے۔
مثلاً ظہر کے وقت ہم نے نماز پڑھی اور پھر دعا مانگی، یہ وقت گزر گیا اور ہمیں اَب والے وقت کے حوالے کردیا کہ اب ہم اپنے دوستوں سے گفتگو میں مصروف ہیں۔ یہ وقت بھی گزر جائے گا اور ہمیں اگلے وقت کے سپرد کردے گا۔ گھنٹے، دن، مہینے اور سال یہاں تک کہ ہمیں آخری اَجَل کے حوالے کردے گا، وہ وہی میعاد اور میقات کا دن ہے۔
لیکن "اَجَل مسمی" جو ثابت ہے اور وقت کے گزرنے سے ختم نہیں ہوتی، ابتدا سے انتہاء تک، ملکوت کے عالَم میں مقرر ہے۔ لہذا اَجَل مسمی اور دنیاوی اَجَل ایک حقیقت ہے جو دو نظروں اور دو رُخ سے دیکھی جاتی ہے، اس کا ایک رُخ عالَم مادّہ ہے جو گزرتی ہوئی عمر ہے اور دوسرا رُخ، عالَم ملکوت ہے جو ثابت ہے۔
۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
[اقتباس از: معادشناسی، آیت اللہ محمد حسین حسینی طہرانی علیہ الرحمہ]
[ترجمہ آیت از: مولانا محمد حسین نجفی صاحب]

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
8 + 4 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 32