خلاصہ: ہر انسان نے کسی دن دنیا سے چلے جانا ہے، اس کی چند وجوہات بیان کی جارہی ہیں۔
سوال یہ ہے کہ اگر اللہ تعالیٰ کی حکمت کا تقاضا یہ ہے کہ اللہ انسان کو اس دنیا میں حیات اور زندگی عطا فرمائے تو پھر اللہ انسان کو موت کیوں دیتا ہے اور دنیا میں اس کی زندگی اختتام پذیر کیوں ہوجاتی ہے؟
جواب یہ ہے کہ:
۱۔ اِس دنیا میں مخلوقات کی موت و حیات، تکوینی قوانین کے مطابق ہے اور نظام خلقت کا لازمہ ہے۔
۲۔ دنیا گنجائش اور جگہ کے لحاظ سے محدود ہے اور اگر زندہ لوگ نہ مرتے تو اگلے لوگوں کی خلقت کا راستہ فراہم نہ ہوتا اور آنے والے لوگ وجود اور حیات کی نعمت سے محروم ہوجاتے، لہذا یہ سلسلہ باری باری یکے بعد دیگرے جاری رہنا چاہیے اور بعض لوگوں کو دنیا سے جانا ہوگا تاکہ دوسرے لوگ دنیا میں داخل ہوسکیں۔
۳۔ اگر فرض کیا جائے کہ سب انسان زندہ رہیں تو جلد ہی ان کی زندگی کے لئے زمین تنگ ہوجاتی اور تکلیف اور بھوک کی وجہ سے موت کی آرزو کریں گے۔
۴۔ انسان کی خلقت کا اصل مقصد یہ ہے کہ انسان ابدی خوش نصیبی تک پہنچے اور جب تک انسان موت کے ذریعے اس دنیا کو نہ چھوڑے تب تک اُس آخری مقصد تک نہیں پہنچ سکتا۔ اللہ تعالیٰ انسان کو نیک اعمال کے بدلے میں اجر و ثواب دینا چاہتا ہے، ایسا اجر جس کا دنیاوی نعمتوں سے موازنہ نہیں کیا جاسکتا، لہذا اس اجر کو حاصل کرنے کے لئے دنیا کو چھوڑ کر آخرت میں جانے کی ضرورت ہے۔
* بعض مطالب ماخوذ از: آموزش عقاید، آیت اللہ مصباح یزدی، ص۱۹۹۔
* بعض مطالب ماخوذ از: بیانات حجت الاسلام حسین انصاریان۔
Add new comment