قیامت
خلاصہ:قیامت کی حقیقت کو سمجھنا انسان کی فکر سے پرے ہے اور قیامت کو کوئی نہ سمجھ سکتا اگر خدا اسکی صفات اپنی کتاب قرآن میں اور اہلبیت علیھم السلام تفاسیر میں بیان نہ فرماتے۔
خلاصہ: عموماً لوگ موت کی یاد سے غفلت کرتے ہیں، جبکہ موت کی یاد میں مختلف برکتیں پائی جاتی ہیں، جب انسان ان برکتوں کی طرف غور کرے تو موت کو یاد کرنے کی اہمیت کو سمجھ جائے گا۔
خلاصہ: قرآن کریم نے آخرت کا بارے میں مختلف آیات میں تذکرہ فرمایا ہے اور مختلف الفاظ استعمال کیے ہیں جو آخرت سے متعلق ہیں۔
خلاصہ: جو شخص اللہ پر ایمان رکھتا ہے وہ قیامت کے دن کے بارے میں فکر مند ہوتا ہے۔
خلاصہ: موت کی یاد انسان کو دنیا اور آخرت دونوں میں کامیابی تک پہونچاتی ہے۔
چکیده: مبدا اور معاد کا باہمی تعلق اس حد تک گہرا ہے کہ ہم ابتدائی نظر میں ان کو دو الگ الگ چیزیں سمجھتے ہیں، لیکن گہری نظر کے ساتھ دیکھنے سے معلوم ہوجاتا ہے کہ یہ دونوں کا ایک ہی نقطہ پر پلٹاو ہے۔ خدا کی یاد معاد کی یاد ہے اور اللہ کو بھول جانا معاد کو بھول جانے کا باعث ہے، بلکہ یہ باعث بنتا ہے کہ انسان اپنے آپ کو بھول جائے، معاد کا اہم ترین نتیجہ یہ ہے کہ عدل و انصاف انفرادی اور معاشرتی زندگی میں جاری ہوتا ہے۔
خلاصہ: انسان جس چیز سے ناواقف اور جاہل ہو اس سے نفرت کرتا ہے، امام محمد تقی (علیہ السلام) کے ارشاد کے مطابق مسلمان چونکہ موت کے بارے میں جاہل ہیں تو اس سے نفرت کرتے ہیں، نیز انسان کو چاہیے کہ موت کی تیاری بھی کرے اور جن چیزوں کی وہاں پر ضرورت ہے ان کو فراہم کرے۔ جب انسان موت کی حقیقت کو پہچان لیگا تو موت سے نفرت نہیں بلکہ محبت کرے گا۔
خلاصہ: بعض لوگ جو قیامت کا انکار کرتے ہیں وہ اس کی سختی اور خوف کی وجہ سے ہے۔ جو شخص خدا کی بے انتھا قدرت کا قائل ہوتا ہے وہ کبھی بھی قیامت کا انکار نہیں کرسکتا۔
خلاصہ: موت انسان کی زندگی کے ختم ہونے کا نام ہے، اور ہر انسان کو ایک جیسی موت نہیں آتی، جس طرح انسان کے اعمال ہوتے ہیں اسی طریقہ سے اسے موت آتی ہے، حضرت علی(علیہ السلام) نے موت کی تین قسمیں بیان فرمائی ہیں۔
قیامت کے دن صرف انسان کی روح ہی نہیں بلکہ روح و جسم دونوں کو پلٹائے جائیں گے۔