آ ج کی ترقی یافتہ دور میں ہم اگر اپنے اردگرد لوگوںکا اور بحیثیت مجموعی اپنے معاشرے اور ماحول کا جائزہ لیں، تو پتہ چلتا ہے کہ مال و متاع اور جاہ و حشم کی حرص و ہوس نے فرد اور معاشرے کو بے اطمینانی اور بے سکونی کے اس عذاب میں مبتلا کردیا ہے، جہاں کسی کو طمانیت،امن و عافیت، صبرو قرار اور سکون میسّر نہیں۔
عصر حاضر کی دادی وسائل کی دستیابی کے باوجود انسان سے ذہنی اور قلبی سکون و اطمینان چھین لیا ہے، آج معاشرہ میں ڈپریشن، عدم سکون و اطمینان اور مسائل کا انبار صرف اسلئے ہے ہماری تمنائیں اور خواہشیں لامحدود ہیں، قناعت پسندی کا جذبہ تقریبا ختم ہوچلا ہےعہدہ و منصب اور مال و دولت کی حرص و طمع نے آدمی کو خواہشات کا غلام بنادیا ہے، لیکن ذہنی سکون اور قلبی اطمینان کوسوں دور ہے، اسکی صرف ایک ہی وجہ ہے اور وہ ہے سادگی اور سادہ زندگی سے گریز۔در حالیکہ ایک حقیقی مسلمان ہونے کے ناطے ہم پر یہ یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ اسباب عیش وعشرت اختیار کرنے میں محمد و آل محمد علیھم السلام کے طرز عمل کو جانیں اور اس اسوہ کو اپنانے کی کوشش کریں۔
اہل بیت علیھم السلام کی ایک فرد ہمارے آٹھویں امام علی رضا علیہ السلام ہیں ، آپ کی زندگی بھی ہمارے لئے نمونہ ہے، حضرت امام علی رضا کا اپنے زمانے کے سب سے بڑے زاہدوں میں شمار ہوتا تھا، گویا آپ پہلو کے ہر رخ سے اپنے جد حضرت محمد مصطفی (ص)کاآئینہ تھے ۔
آپ کو زہد اور سادہ زندگی وراثت میں ملا تھا اسی لئے آپ زہد کے بارے میں اس طرح ارشاد فرماتے ہیں: زاہد وہ ہے جو دنیا کے حلال سے بچے آخرت کے حساب کتاب کے ڈرسے اور حرام سے پرہیز کرے آخرت میں سزا کے خوف سے۔عیون اخبار الرضا علیہ السلام، علی اکبر غفاری، ج۱، ص۶۲۸۔
Add new comment