مسجد
مرسل اعظم حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و الہ وسلم نے فرمایا: من غَدا الَی الْمَسْجِدِ لا یریدُ الّا لِیتَعَلَّمَ خَیراً اوْ لِیعَلِّمَهُ کانَ لَهُ اجْرُ مُعْتَمَرٍ تامَّ العُمْرَةِ وَ مَنْ راحَ الی الْمَسْجدِ لا یریدُ الّا لِیتَعَلَّمَ خَیراً او لِیعَلِّمَهُ فَلَهُ اجْرُ حاجٍّ تامَّ الحِجَّةِ ۔
امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا:
عَلَيْكُمْ بِاتْيانِ الْمَساجِدِ، فَانَّها بُيُوتُ اللّهِ فِى الارْضِ، و مَنْ اتاها مُتَطِّهِراً طَهَّرَهُ اللّهُ مِنْ ذُنُوبِهِ وَ كَتَبَه مِنْ زُوّارِهِ ۔ (۱)
خلاصہ: جو کوئی مسجد میں رفت و آمد کرتا ہے اسے آٹھ فائدوں میں سے ایک فائدہ حاصل ہوتا ہے۔
خلاصہ: مسجد میں جانے کے بہت زیادہ فائدے ہیں جو اس میں جانے والوں کو حاصل ہوتے ہیں۔
پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم):
«مَسَاجِدُهُمْ عامِرَةٌ وَ هِیَ خَرابٌ مِنْ الْهُدَیٰ»
(بحار الانوار، ج 2،ص 109)
ان لوگوں کی مساجد آباد لیکن ہدایت سے خالی ہوں گی۔
مسجد گوھرشاد ۸۱۸ قمری اور ۷۹۴ شمسی میں گوھرشاد بیگم کے حکم سے بنائی گئی گوھرشاد بیگم امیرغیاث الدین کی بیٹی اور شاھرخ ابن تیمور گورگانی کی بیوی تھیں انہوں نے حکم دیا کہ حرم امام رضا (علیہ السلام ) کے جنوبی حصے میں اس مسجد کو بنایا جائے اور یہ مسجد ۸۲۱ قمری اور ۷۹۷ شمسی میں مکمل ہوئی اس مسجد کو بہ
رضاشاه سال ۱۳۱۳شمسی میں اپنے وزیر محمد علی فروغی کے ساتھ ترکی کا سفر کرتا ہے اور جب سفر سے واپس آتا ہے کہ تو یہ اراداہ کرتا ہے کہ ایران کو ترکی کی طرح ہونا چاہیے یعنی ایران کا تمدن ایک غربی تمدن ہونا چاہیے اور اس کے لیے اس نے شروع میں چند دستور جاری کیے جن میں سے ایک یہ ہے کہ لوگ اپنی ٹوپیوں کو ب
خلاصہ: اس مضمون میں مختصر طور پر مسجد کی تاریخ کو بیان کیا گیا ہے۔
خلاصہ: اس مضمون میں مسجد میں حاضر ہونے کے فائدہ کو بیان کیا گیا ہے۔
خلاصہ: مسجد، اللہ کا گھر ہے، مسلمانوں کا فریصہ ہے کہ اس کا احترام کریں، مسجدوں میں بعض مساجد ایسی ہیں جو ایک خاص خصوصیت کی حامل ہیں جن میں سے ایک مسجد اقصی ہے جس کے بارے میں آیات اور روایات میں بہت زیادہ فضیلت وارد ہوئی ہے۔