خلاصہ: مسجد، اللہ کا گھر ہے، مسلمانوں کا فریصہ ہے کہ اس کا احترام کریں، مسجدوں میں بعض مساجد ایسی ہیں جو ایک خاص خصوصیت کی حامل ہیں جن میں سے ایک مسجد اقصی ہے جس کے بارے میں آیات اور روایات میں بہت زیادہ فضیلت وارد ہوئی ہے۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم
مسجد اقصیٰ مذھبی، تاریخی، معماری اور دوسری ہہت زیادہ خصوصیتوں کی بناء پر بہت زیادہ عظمت اور اہمیت کی حامل ہے، اس مسجد کی بعض خصوصیات ایسی ہیں جو صرف اور صرف اسی مسجد میں پائی جاتی ہیں اور ان میں سے بعض یہ ہیں: توحید کے ماننے والے تین بڑے مذھب کے پیروکار مسلمان، عیسائی اور یھودیوں نے اس مسجد کو خدا کے حکم سے اپنا قبلہ قرار دیا اور اس کی جانب رخ کرکے اپنی عبادتوں کو انجام دیا اور یہ تینون مذھب کے ماننے والے اس مسجد کو احترام کی نگاہ سے دیکھتے ہیں، کعبہ کی زمین کو بچھانے کے بعد اس مسجد کی زمین کو بچھایا گیا[۱]، مسجدوں میں قداست اور فضیلت کے اعتبار سے یہ تیسری مسجد ہے[۲]، اور شھروں کے اعتبار سے اسے مکہ اور مدینہ کے بعد تیسرا مقدس شھر قرار دیا گیا ہے، مسجد اقصیٰ گزشتہ پیغمبروں اور اولیاء کا قبلہ رہی ہے[۳]۔
قرآن مجید نے اس مسجد کی دو اہم خصوصیتوں کو بیان کیا ہے:
۱۔ «قَدْ نَرٰى تَـقَلُّبَ وَجْہِكَ فِي السَّمَا فَلَنُوَلِّيَنَّكَ قِبْلَۃً تَرْضٰىھَا فَوَلِّ وَجْہَكَ شَطْرَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ وَحَيْثُ مَا كُنْتُمْ فَوَلُّوْا وُجُوْھَكُمْ شَطْرَہٗ وَاِنَّ الَّذِيْنَ اُوْتُوا الْكِتٰبَ لَيَعْلَمُوْنَ اَنَّہُ الْحَقُّ مِنْ رَّبِّہِمْ وَمَا اللہُ بِغَافِلٍ عَمَّا يَعْمَلُوْنَ[سورۂ بقرہ، آیت:۱۴۴] اے رسول ہم آپ کی توجہ کو آسمان کی طرف دیکھ رہے ہیں تو ہم عنقریب آپ کو اس قبلہ کی طرف موڑ دیں گے جسے آپ پسند کرتے ہیں لہٰذا آپ اپنا رخ مسجدالحرام کی جہت کی طرف موڑ دیجئے اور جہاں بھی رہئے اسی طرف رخ کیجئے. اہلِ کتاب خوب جانتے ہیں کہ خدا کی طرف سے یہی برحق ہے اور اللہ ان لوگوں کے اعمال سے غافل نہیں ہے»
مسجد اقصی کچھ دنوں تک مسلمانوں کا قبلہ رہا اور اس کے بعد کعبہ کی طرف رخ کرکے عبادت کرنے کا حکم آگیا، رسول خدا(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) نے مدینہ میں چودہ مہینے اور مکہ میں تیرہ سال مسجد اقصی کی جانب نماز پڑھی اور یہ مسجد اقصی کی بہت بڑی خصوصیات میں سے ایک بڑی خصوصیت شمار ہوتی ہے[۴]۔
یہ مسجد اقصی کی خصوصیات میں سے ہے کہ اس کی جانب تین بڑے مذھب کے ماننے والوں نے اپنی عبادت کو انجام دیا۔
۲۔ دوسری جگہ مسجد اقصی کی فضیلت کو خداوند متعال اس طرح بیان فرمارہا ہے: «سُبْحٰنَ الَّذِيْٓ اَسْرٰى بِعَبْدِہٖ لَيْلًا مِّنَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ اِلَى الْمَسْجِدِ الْاَقْصَا الَّذِيْ بٰرَكْنَا حَوْلَہٗ لِنُرِيَہٗ مِنْ اٰيٰتِنَا اِنَّہٗ ہُوَالسَّمِيْعُ الْبَصِيْرُ[سورۂ اسراء، آیت:۱] پاک و پاکیزہ ہے وہ پروردگار جو اپنے بندے کو راتوں رات مسجد الحرام سے مسجد اقصٰی تک لے گیا جس کے اطراف کو ہم نے بابرکت بنایا ہے تاکہ ہم اسے اپنی بعض نشانیاں دکھلائیں بیشک وہ پروردگار سب کی سننے والا اور سب کچھ دیکھنے والا ہے»۔
مسجد اقصیٰ اسلام کی ایک اہم تاریخ کو اپنے اندر لئے ہوئے ہے اور وہ رسول خدا(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) کا اسی مسجد کے فرش سے معراج کی جانب عروج کرناہے۔
نتیجہ:
مسجد، زمین پر اللہ کا گھر ہے، نماز پڑھنے والے کے لئے برکات اور فیض الھی کے نازل ہونے کا مرکز ہے، مسجد میں جانے کے یقینا بہت زیادہ فائدے ہیں جو اس میں آنے والوں کو حاصل ہوتے ہیں جس کی طرف حضرت علی(علیہ السلام) اشارہ فرما رہے ہیں:«من اختلف الی المسجد اصاب احدی الثمان؛ اخا مستفادا فی الله، او علما مستطرفا او ایه محکمه او یسمع کلمه تدل علی هدی، او رحمه منتظره او کلمه ترده عن ردی، او یترک ذنبا خشیه اوحیاء[۵] جو کوئی مسجد میں رفت و آمد کرتا ہے اسے آٹھ فائدوں میں سے ایک فائدہ حاصل ہوتا ہے؛ ایسا بھائی جو اللہ کی راہ میں اسے فائدہ پہونچائے، یا اسے جدید علم حاصل ہوتا ہے، یا اپنے عقائد پر محکم دلیل ملتی ہے، یا وہ ایسے باتیں سنتا ہے جو اس کی ہدایت کا ذریعہ بنتی ہے، یا رحمت اس کے انتظار میں رہتی ہے، یا ایسی نصیحت اسے ملتی ہے جو اسے فساد سے روکتی ہے، یا وہ خوف یا حیاء کی وجہ سے گناہ کو ترک کر دیتا ہے».
مسجد انسان کی زندگی میں بہت اہم کردار کو اداء کرتی ہے اسی لے ہم سب کے لے ضروری ہے کہ اس سے وابستہ ہوں کیونکہ خدا سے قربت کا ایک اہم ذریعہ یہی مسجد ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالے:
[۱] سید جعفر حمیدی،، تاریخ اورشلیم، ص۱۸۳.
[۲] مرتضی اسدی، مجموعه مقالات بلند از دایره المعارف اسلامی،ص ۱۵۳ .
[۳] مرتضی اسدی،، مجموعه مقالات بلند از دایره المعارف اسلامی،ص ۱۵۳.
[۴] ندایی از سرزمین بیت المقدس و نگاهی به شهر بیت المقدس،ص۱۳ـ۱۸.
[۵] محمد باقر ابن محمد تقی مجلسی، بحار الانوار، دار احیاء التراث العربی، ۱۴۰۳ھ،ج۸۰، ص۳۸۱۔
Add new comment