خلاصہ: انسان کا عمل اس کے کردار پر اثر انداز ہوتا ہے۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم
انسان کے اعمال اور اس کے اخلاق میں بہت گہرا تعلق پایا جاتا ہے جسے علماء نے قرآن کی آیتوں کی روشنی میں اس طرح بیان کیا ہے۔
خداوند متعال قرآن مجید میں انسان کے عمل اور اس کے اخلاق کے رابطہ کے بارے میں اس طرح فرمارہا ہے: «قُلْ کُلٌّ يَعْمَلُ عَلي شاکِلَتِهِ فَرَبُّکُمْ أَعْلَمُ بِمَنْ هُوَ أَهْدي سَبيلاً[سورۂ اسراء، آیت:۸۴] آپ کہہ دیجئے کہ ہر ایک اپنے طریقہ پر عمل کرتا ہے تو تمہارا پروردگار بھی خوب جانتا ہے کہ کون سب سے زیادہ سیدھے راستہ پر ہے»
اور اس کے عمل کا اثر اس کے اخلاق پر کس طرح ہوتا ہے اس کے بارے میں اس طرح فرمارہا ہے: «بل ران علی قلوبهم ما کانوا یکسبون[سورۂ مطففین، آیت:۱۴] نہیں نہیں بلکہ ان کے دلوں پر ان کے اعمال کا زنگ لگ گیا ہے».
انسان کے برے اعمال کی وجہ سے دل اپنی اصلی حالت سے نکل جاتا ہے اور حقائق کو سمجھنے سے محروم ہوجاتاہے اور اس کے بعد وہ اچھائی اور برائی کی تمیز کرنے کے لائق نہیں رہتا۔
Add new comment