خطبہ غدیر
واقعہ غدیر اسلامی اقداروں کا بیانگر اور روز غدیر انہیں اقداروں کے اعلان کا دن ہے ، ہم نے اس تحریر میں اس عظیم واقعہ کے سلسلہ میں پیغمبر خدا صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے خطبہ میں پوشیدہ نکات کو بیان کرنے کی کوشش کی ہے ۔
روایت کے مطابق غدیر کا دن ، روز علمبرداری ہے « يوم الدليل على الرواد » ۔
روایت نے روز غدیر کو ایک اور نام بھی دیا ہے اور وہ « يوم دحرالشيطان » شیطان کو نکالے جانے اور شیطانی چالبازوں کو بھگانے کا دن ہے ۔
روایت نے روز غدیر کو ایک اور نام سے یاد کیا اور وہ « يوم الشاهد و المشهود » گواہی دینے دلانے کا دن ، غدیر کے سلسلہ میں یہ تعبیر ایک قرانی تعبیر ہے جسے قران کریم نے قیامت کے سلسلہ میں استعمال کیا ہے ، « واليوم الموعود و شاهد و مشهود » قسم ہے روز موعود کی ، قسم ہے گواہی دینے دلانے کا دن کی ۔
گذشتہ سے پیوستہ
رسول خدا (ص) نے اپنے خطبہ غدیریہ میں منافقین اسلام اور مخالفین امام علی علیہ السلام کو عالم برزخ اور قیامت کے دن ہونے والے سخترین عذاب الھی سے ڈرایا ہے کہ ہم نے اپنی گذشتہ قسط میں بعض ایات کا حوالہ دیا تھا اور اس مقام پر ۲۵ ایات میں سے بعض کا تذکرہ کر رہے ہیں ۔
رسول خدا صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے اپنی امت کو بارہا و بارہا خاندان وحی کے ساتھ ہر قسم کے غلط برتاو سے پرھیز اور انہیں فتنہ گروں کے ہاتھوں بھڑکائی ہوئی آگ کا ایندھن بننے سے دور رہنے کی سفارش فرمائی تھی اور انہیں اس سلسلہ میں متنبہ فرمایا تھا ۔
روایت نے غدیر کے دن کو فرشتوں کے دن سے یاد کیا ہے « هذا يوم الملاء الاعلى الذى انتم عنه معرضون » (۱) اج کا دن بلند مرتبہ فرشتوں کا دن ہے کہ جس سے تم لوگوں نے رو گردانی کی ہے ۔
غدیر کی عظمت و منزلت کے سلسلہ میں گفتگو اور قلم چلانا کوئی اسان کام اور ہر کسی کے بس کی بات نہیں ، غدیر کے سلسلہ میں وہی بول سکتا ہے اور لکھ سکتا ہے جس نےغدیر کی تخلیق کی ہو کیوں کہ غدیر رسالت و امامت کی وہ سنہری گھڑی ہے جب مرسل اعظم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے خدا کے حکم سے امیرالمومنین علی ابن ا