واقعہ غدیر اسلامی اقداروں کا بیانگر اور روز غدیر انہیں اقداروں کے اعلان کا دن ہے ، ہم نے اس تحریر میں اس عظیم واقعہ کے سلسلہ میں پیغمبر خدا صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے خطبہ میں پوشیدہ نکات کو بیان کرنے کی کوشش کی ہے ۔
غدیر کے دن رسول اسلام (ص) کے وسیلہ اعلان ولایت کئے جانے اور " من کنت مولاہ فھذا علی مولاہ" کہے جانے بعد خداوند متعال نے بھی « الْيَوْمَ أَكْمَلْتُ لَكُمْ دِينَكُمْ وَأَتْمَمْتُ عَلَيْكُمْ نِعْمَتِي وَرَضِيتُ لَكُمُ الْإِسْلَامَ دِينًا ؛ آج میں نے تمہارے لئے تمہارا دین مکمل کر دیا اور تم پر اپنی نعمت پوری کردی اور تمہارے لئے اسلام کو پسند کر لیا » (۱) کے ذریعہ اپنے حبیب ، ختمی مرتبت ، حضرت محمد مصطفی (ص) کی بات پر مھر تائید لگا دی ۔
غدیر کا دن وہ اہم دن ہے جس دن نہ فقط رسول اسلام (ص) کی رسالت بلکہ دیگر انبیاء الھی اور مرسلین کی رسالت بھی محفوظ اور بیمہ ہوگئی ، جیسا کہ خطبہ غدیریہ میں ارشاد ہے اج کا دن شيث، ادريس، يوشع و شمعون کا دن ہے اور قران کریم نے جناب ادریس کے سلسلہ میں فرمایا : « وَٱذْكُرْ فِى ٱلْكِتَٰبِ إِدْرِيسَ إِنَّهُۥ كَانَ صِدِّيقًا نَّبِيًّا ؛ اور کتاب میں ادریس (علیہ السلام) کا ذکر کیجئے، بیشک وہ بڑے صاحبِ صدق نبی تھے ۔ » (۲)
جناب شیث بھی تاریخی نقل کی بنا پر جناب ادم علیہ السلام کے وصی تھے اور جناب یوشع جانب موسی کے وصی اور جناب شمعون جناب عیسی کے وصی و جانشین تھے ۔
حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا کہ غدیر کا دن جناب ادم علیہ السلام کی توبہ قبول کئے جانے کا دن ، جناب ابراھیم علیہ السلام کو آتش نمرود سے نجات پانے کا دن ، جناب ہاورن کی جانشینی کا دن اور جناب عیسی علیھم السلام کے عرش پر جانے کا دن ہے ۔
گویا روز غدیر نبوت و وصایت کے لئے وہ اہم دن ہے جس دن رسول اسلام (ص) نے امیرالمومنین علی ابن ابی طالب علیہ السلام کی ولایت و وصایت کا اعلان فرمایا ۔
غدیر؛ امن و چین کا دن
روایت نے غدیر کے دن کو امن و امان اور چین و سکون کا دن بھی قرار دیا ہے « هذا يوم الامن و المامون » اج کا دن امن و امان و چین و سکون کا دن ہے ۔
واقعہ غدیر سے قبل مسلمانوں کو اس بات کی تشویش تھی کہ اسلام اور مسلمانوں کا مستقبل کیا ہوگا اور مرسل اعظم حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و الہ و سلم بھی اس تشویش کا اظھار فرماتے تھے ، نمونہ کے طور پر آنحضرت نے حدیث ثقلین اور حجۃ الوداع کے خطبہ میں ارشاد فرمایا : « فانظروا كيف تخلفونى فى الثقلين » (۳) [ اے مسلمانوں] غور کرو کہ میرے بعد کس طرح ثقلین (قرآن وعترت) کے ساتھ پیش آوئے گے ؟ مگر واقعہ غدیر کے بعد یہ تشویش خوشیوں میں بدل گئی « الله اكبر على اكمال الدين و اتمام النعمه و رضى الرب برسالتى والولايه لعلى من بعدى » (۴) خدا ، بزرگ اور عظمتوں والا ہے وہی خدا جس نے اپنے دین کو کامل کردیا ، ہمارے اوپر اپنی نعمتیں تمام کردیں اور رسالت و نبوت و امامت سے راضی و خوشنود ہوگیا ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
۱: قران کریم ، سورہ مائدہ ، ایت ۵ ۔
۲: قران کریم ، سورہ مریم ، ایت ۵۶ ۔
۳: نُعمانی ، ابوعبدالله محمد بن ابراهیم ، کتاب الغَیبَة ، ج۱ ، ص ۲۹ ۔
۴: مجلسی ، محمد باقر ، بحار الأنوار ، ج ۳۷ ، ص ۲۴۸ ۔
Add new comment