روایت کے مطابق غدیر کا دن ، روز علمبرداری ہے « يوم الدليل على الرواد » ۔
«رواد» رائد کی جمع ہے اور اہل لغت نے اسے علمبردار کے معنی میں استعمال کیا ہے ، یعنی غدیر کا دن علمبرداروں کی معرفی کا دن ہے ، امام علی ابن ابی طالب علیہ السلام کہ جو ایمان اور اسلام کے علمبردار ہیں ، اپ نے واقعہ غدیر کو اپنے لئے فضیلت شمار کیا اور فرمایا : غدیر ، اسلام اور ایمان میں پیش پیش رہنے والوں کی شناخت کا دن ہے ، فضائل میں پیش پیش رہنے والے اور امامت پر ایمان لانے میں پیش پیش رہنے والے ۔
پوشیدہ چیزوں کے ٖظاھر ہونے کا دن
روایت نے غدیر کے دن کو چپھی چیزوں کے ہویدانے ہونے کے دن سے بھی یاد کیا « هذا يوم ابدى خفايا الصدور و مضمرات الامور » اج دن وہ دن ہے جب دلوں میں چھپی اور پنہاں چیزیں ہویدا اور ظاھر ہوگئیں ۔
خطبہ غدیریہ کے اس ٹکڑے اور اس حصے میں دو باتوں کی جانب اشارہ ہے ، ایک مثبت گوشہ تو دوسرا منفی گوشہ ہے ، منفی گوشہ یعنی یہ کہ منافقت کی اگ پھر شعلہ ور ہوگی اور مثبت گوشہ یہ ہے کہ سچے مومنین کے دلوں میں پوشیدہ محبت علی علیہ السلام اشکار ہوگی ، خداوند متعال نے بھی غدیر کے دن پیغمبر (ص) کے دل میں چھپے جزبہ محبت و ولایت کو جسے اپ نے کافی عرصہ اور مدت سے اپنے دل پوشیدہ کر رکھا تھا اور اس کے ظاھر کرنے کی بہ نسبت خوفزدہ تھے ، خدا نے ظاھر کردیا ۔
محبوں کی شناخت کا دن
روایت نے غدیر کے دن کو محبتوں اور چاہنے والوں کی شناخت کا دن بھی بتایا ہے « هذا يوم النصوص على اهل الخصوص »
پیغمبر اکرم (ص) نے اپنی بعثت کے اغاز سے لیکر حجت الوداع تک بارہا و بارہا اشارہ اور کنایہ میں امام علی علیہ السلام کی معرفی فرمائی تھی مگر غدیر کے دن بغیر کسی تکلف اور پردہ داری کے ، اشارہ اور کنایہ سے بہت دور ، خدا کے حکم سے امام علی ابن ابی طالب علیہ السلام کی ولایت کا اعلان فرمایا «من كنت مولاه فعلى مولاه» (۱) جس کا میں مولا ہوں اس کے اس کے علی مولا ہیں ، آنحضرت (ص) نے اس طرح بے پردہ بیان کرکے ہر قسم کی توجیہ و بہانے بازی کا دروازہ بند کردیا ۔
اسی بنیاد پر امام علیہ السلام نے فرمایا کہ غدیر بے پردہ باتیں کرنے اور خواص کی معرفی کا دن ہے ۔
غدیر؛ انبیاء و اوصیائے الھی کا دن
روایت نے غدیر کے دن کو انبیاء اور اوصیائے الھی کے دن کا نام دیا ہے « هذا يوم شيث، هذا يوم ادريس و هذا يوم يوشع و هذا يوم شمعون » اج کا دن شيث، ادريس، يوشع و شمعون کا دن ہے ۔
غدیر کے حوالے سے امام علیہ السلام کی گفتگو کے اس ٹکڑے میں بعض انبیاء اور اوصیائے الھی جیسے جناب شيث، ادريس، يوشع و شمعون کے نام کا تذکرہ ہے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ :
۱: شیخ حُرّ عاملی، اثبات الهداة ، ج ۳ ، ص ۲۹۷ ۔
۲: شیخ طوسی، مصباح المتهجد ، ص ۶۹۴ ۔
Add new comment