گواہی دینے دلانے کا دن

Mon, 07/04/2022 - 07:17
غدیر

روایت نے روز غدیر کو ایک اور نام سے یاد کیا اور وہ « يوم الشاهد و المشهود » گواہی دینے دلانے کا دن ، غدیر کے سلسلہ میں یہ تعبیر ایک قرانی تعبیر ہے جسے قران کریم نے قیامت کے سلسلہ میں استعمال کیا ہے ، « واليوم الموعود و شاهد و مشهود » قسم ہے روز موعود کی ، قسم ہے گواہی دینے دلانے کا دن کی ۔

قیامت کے سلسلہ میں شاهد و مشهود کے استعمال کے معنی یہ ہیں کہ قیامت کے دن پیغمبر خدا (ص)
شاھد اور قیامت مشھود ہے ، انسان شاھد اور اس کے اعمال مشھود ہیں ، ملائکہ شاھد اور قران کریم مشھود ہے ، غدیر کے دن بھی پیغمبر (ص) شاھد اور علی (ع) مشھود ہے ۔

غدیر کے سلسلہ میں اس تعبیر کا استعمال بھی اسی معنی کو پہنچاتا ہے کہ غدیر کے دن پیغمبر خدا (ص) شاھد اور علی علیہ السلام مشھود ہیں ، پیغمبر خدا (ص) نے ولایت امام علی علیہ السلام کی گواھی اور شھادت دی اور فرشتوں نے اپ کی ولایت پر حامی بھری اور شھادت دی ، تاریخ بھی گواہ ہے کہ غدیر کے دن جوق در جوق لوگوں نے امام علی (ع) کو اپ کی ولایت پر مبارکباد پیش کی اگر چہ ان میں سے کچھ لوگوں نے بہت ہی مختصر سی مدت میں اسے فراموش کردیا ۔

منافقین کی قلعی کھلنے کا دن

روایت نے روز غدیر کو منافقین کی قلعی کھلنے اور ناشکری کے نام سے بھی یاد کیا ہے « يوم تبيان العقود عن النفاق و الجحود » غدير، وہ دن جس دن حق اور نفاق میں جدائی ہوگئی ، اس دن ولایت کے سچے حامی جھوٹے حامیوں سے الگ ہوگئے ، جیسا کہ امام علی ابن ابی طالب علیہ السلام نے فرمایا : « وكشف خبايا اهل الريب و ضمائر اهل الارتداد وقع الاذعان من‏ طائفه باللسان دون حقائق الايمان و من طائفه باللسان و صدق ‏الايمان » (۱) غدیر کے دن اہل شک کے دلوں میں چھا راز فاش ہوگیا اور کفر ظاھر ہوگیا ، اس دن کچھ لوگوں کا زبانی لقلقہ تھا اور انہوں نے فقط زبان سے گواہی دی تھی جبکہ دل سے امام علی (ع) کی ولایت قبول نہ کیا تھا یعنی بعض نے زبان سے اقرار کیا تھا مگر انہیں اس پر اعتقاد نہ تھا ۔

حقائق کے بیان کا دن

روایت نے روز غدیر کو حقائق سے پردہ اٹھ جانے کا نام بھی دیا ہے جیسا کہ معصوم علیہ السلام کے کلام میں ذکر ہے « ويوم البيان عن حقائق الايمان » جس دن ایمان کی حقیقت بیان کردی گئی ۔

وہ لوگ جو غدیر میں اعلان ولایت امیرالمومنین علی ابن طالب علیہ السلام سے پہلے خدا اور اس کے رسول (ص) پر ایمان و عقیدہ اور ان کی اطاعت کے دعویدار تھے ، غدیر کے دن امام علی علیہ السلام کی ولایت کا اعلان کرکے ان سے کہا گیا کہ اگر سچے اور واقعی مومن ہو تو اپ کی ولایت پر بھی ایمان لاو کیوں کہ علی (ع) کی ولایت پر ایمان اور ان کی اطاعت ، خدا اور رسول خدا (ص) کی اطاعت کا کھلا مصداق ہے ، جیسا کہ خداوند متعال نے قران کریم میں ارشاد فرمایا : « اطيعوا الله و اطيعوا الرسول » خد اکی اطاعت کرو اور اس کے رسول کی اطاعت کرو ۔ (۲)

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

حوالہ:

۱: شیخ طوسی، مصباح المتهجّد، ص۲۹۴ ۔

۲: قران کریم ، سورہ نساء ، ایت ۵۹ ۔

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
4 + 6 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 47