دنیا
خلاصہ: انسان کو بیکار پیدا نہیں کیا، اور اس کی خلقت کا مقصد خدا کی عبادت ہے۔
دنیا دار امتحان ہے اور امتحان والی جگہ پر دیر تک بیٹھنا کسی صورت مناسب نہیں ہے، پرچہ حل کیجئے اور چلتے پھرتے نظر آئیئے۔
خلاصہ: اگر انسان دنیاوی امتحانوں کا غور سے مطالعہ کریں تو وہ کبھی بھی آخرت کو نہیں بھول سکتا۔
خلاصہ: دنیا ایک ایسی جگہ ہے جہاں ہر چیز کے ذریعہ انسان کا امتحان لیا جاتا ہے۔
امام على علیہ السلام: سَبَبُ الشَّقاءِ حُبُّ الدُّنيا؛ ساری بدبختیوں کی وجہ دنیا کی محبت ہے۔[میزان الحکمہ ج۵ ص۶۰۵]
امام علی نقی علیہ السلام:
«إِنَّ اللّهَ جَعَلَ الدُّنْيا دارَ بَلْوى وَ الاْخِرَةَ دارَ عُقبى...»
بے شک اللہ نے دنیا کو امتحان کی جگہ اور آخرت کو نتیجہ کی جگہ قرار دیا ہے۔
[تحف العقول: 483]
امام علی نقی علیہ السلام:
«... وَ مَنْ كانَ عَلى بَيِّنَة مِنْ رَبِّهِ هانَتْ عَلَيْهِ مَصائِبُ الدُّنْيا وَ لَوْ قُرِضَ وَ نُشِرَ»
اور جو شخص اللہ کے دین پر ثابت قدم رہے، دنیا کی مشکلات اس کے لئے آسان ہوجائیں گی، اگرچہ قیچی سے کاٹا جائے اور ریزہ ریزہ کیا جائے۔
خلاصہ: انسان دنیا میں زندگی کرتے ہوئے اسقدر اس زندگی میں مصروف ہوجاتا ہے کہ جیسے مقصد صرف اسی دنیا میں رہنا ہے اور اس کی ساری زندگی اسی دنیا میں محدود ہے، جبکہ ایسا نہیں۔
خلاصہ: انسان اسی دنیا میں اپنے نیک اور بد اعمال کی وجہ سے جنت یا جھنم کو حاصل کرنے والا ہے۔
ایران کے مشہور و معروف خطیب حجت الاسلام عالی زید عزہ کے بیان سے ماخوذ مندرجہ ذیل چشم گشاء نوشتہ حاضر خدمت ہے۔