خلاصہ: انسان اسی دنیا میں اپنے نیک اور بد اعمال کی وجہ سے جنت یا جھنم کو حاصل کرنے والا ہے۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم
ہم کو چاہئے کہ ہم دنیا کو صحیح طریقہ سے پہچانے، اسلام نے دنیا کو آخرت کے لئے ایک گذرگاہ قرار دیا ہے، جس کے بارے میں حدیث میں اس طرح وارد ہوا ہے: «الدُّنْیا مَزْرَعَةُ الآخِرَةِ؛ دنیا آخرت کے کھیتی ہے»[بحار الانوار، ج:۶۷، ص:۲۲۵]، اس دنیا کو آخرت کے لئے ایک کھیتی قرار دیا گیا ہے، یعنی اسی کے ذریعہ انسان اپنے آپ کو جھنمی یا جنتی بنا سکتا ہے، یعنی جنت میں جانے کا واحد راستہ یہی دنیا ہے، جس کے بارے میں خداوند متعال ارشاد فرمارہا ہے:: «فَمَنْ يَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ خَيْرًا يَرَهُ وَمَنْ يَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ شَرًّا يَرَهُ[سو رۂ زلزلۃ، آیت: ۷و۸] پھر جس شخص نے ذرہ برابر نیکی کی ہے وہ اسے دیکھے گا اور جس نے ذرہ برابر برائی کی ہے وہ اسے دیکھے گا»۔
اس آیت کے ذریعہ یہ بات واضح ہے کہ انسان اسی دنیا میں اپنے نیک اور بد اعمال کی وجہ سے جنت یا جھنم کو حاصل کرنے والا ہے۔
*بحار الانوار، دار إحياء التراث العربي ،بيروت، دوسری چاپ، ۱۴۰۳ق.
Add new comment